چین نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے، بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے آپریشن سندور کے اثرات بیان کردیے

آپریشن سندور: ایک فیصلہ کن موڑ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے اپنی تازہ ٹویٹ میں "آپریشن سندور" کے نتائج و اثرات پر روشنی ڈالی ہے، جسے جنوبی ایشیا کی جیو سٹریٹجک سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اس آپریشن نے خطے کو نہ صرف ایک ممکنہ جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے بلکہ چین کو بطور عالمی طاقت نئی حیثیت بھی عطا کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے رافیل کے ساتھ دوسرا کون سا بھارتی طیارہ گرایا اور انہیں نشانہ کیسے بنایا گیا؟ تفصیل سامنے آگئی۔
جوہری ممالک کی محاذ آرائی
پروین ساہنی کے مطابق آپریشن سندور نے دونوں جوہری ممالک کو براہ راست محاذ آرائی کے قریب کر دیا۔ اس سے آئندہ ممکنہ جنگ کی نوعیت واضح ہوئی ہے۔ خطے میں مستقبل کی جنگ کس حد تک شدید اور فیصلہ کن ہو سکتی ہے، اس کی تصویر سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: حلب کی جنگ: کیا ایران کو غزہ اور لبنان کے ساتھ ساتھ شام میں بھی مشکلات کا سامنا ہے؟
امریکی غلبے کا خاتمہ
پروین ساہنی کے مطابق اس تنازعے سے جنوبی ایشیا میں امریکی غلبے کا خاتمہ ہوا۔ چین نے اس کارروائی کے ذریعے امریکہ کو پیچھے دھکیل کر خود کو غالب طاقت کے طور پر منوایا۔ کشمیر کے سٹیٹس کو پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ چین نے کشمیر کے مسئلے پر مداخلت کی عملی صلاحیت کا اشارہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دھمکیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، پی ٹی آئی ملک مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی: عطا تارڑ
چین کا دفاعی پیغام
انہوں نے کہا کہ چین نے اس تنازعے کے ذریعے مغرب کے خلاف دفاعی پیغام دیا۔ پاکستان کے ذریعے چین نے اپنے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی برتری کو مغرب پر واضح کر دیا۔ چین نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ پورا کیا۔ چین نے عملی طور پر یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہر صورت کھڑا ہے، خاص طور پر عالمی جنوب (Global South) کے تناظر میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہے۔