چینی ملکیت والی کمپنی وولوو کارز نے 3 ہزار ملازمین نکالنے کا اعلان کر دیا، وجہ کیا بنی؟

وولوو کارز کی طرف سے ملازمین کی برطرفی
سٹاک ہوم (ڈیلی پاکستان آن لائن) سویڈن میں قائم کار ساز کمپنی وولوو کارز نے اخراجات میں کمی کے لیے تین ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ برطرفیاں زیادہ تر دفتری ملازمین کو متاثر کریں گی اور ان کا اطلاق خاص طور پر سویڈن میں ہوگا، جہاں وائٹ کالر ملازمین کی تعداد میں 15 فیصد کمی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری: پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ملک مخالف جراثیم کی موجودگی
چین کے زیر ملکیت وولوو کا اصلاحاتی منصوبہ
بی بی سی کے مطابق وولوو کارز دراصل چینی کمپنی جیلی ہولڈنگ کی ملکیت ہے۔ اس نے پچھلے ماہ 18 ارب سویڈش کرونا (تقریباً 1.9 ارب ڈالر) کے ایک بڑے اصلاحاتی منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد کاروبار کو زیادہ مضبوط اور پائیدار بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں ریکارڈ توڑ اضافے کے بعد بڑی کمی
عالمی آٹو انڈسٹری کے چیلنجز
کمپنی کے مطابق عالمی آٹو انڈسٹری کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف، خام مال کی بلند قیمتیں اور یورپ میں فروخت میں کمی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کنٹینر سٹی کے قیام کے لیے 700 کنٹینرز کہاں سے آئے اور یہ حکمت عملی کتنی مہنگی ہے؟
وولوو کی عالمی فروخت میں کمی
رواں ماہ وولوو کارز نے بتایا تھا کہ اپریل میں اس کی عالمی فروخت گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہوئی ہے۔ کمپنی کی مینوفیکچرنگ فیکٹریاں سویڈن، بیلجیم، چین اور امریکہ میں واقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نانا پاٹیکر اور اُتکرش شرما کی نئی فلم ’ونواس‘ کا پہلا پوسٹر جاری
ماضی کی فروخت اور مستقبل کی منصوبہ بندی
یاد رہے کہ وولوو کو 2010 میں امریکی کمپنی فورڈ نے چینی گروپ جیلی کو فروخت کر دیا تھا۔ 2021 میں وولوو نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2030 تک اپنی تمام گاڑیاں مکمل طور پر الیکٹرک بنائے گی، تاہم گزشتہ سال اس منصوبے میں کچھ کمی لائی گئی۔
دیگر کمپنیاں اور برطرفیوں کے حالیہ واقعات
دوسری جانب، جاپانی کمپنی نسان بھی عالمی سطح پر مزید 11 ہزار ملازمین نکالنے اور سات فیکٹریاں بند کرنے کا اعلان کر چکی ہے، جبکہ چین میں مشہور الیکٹرک کار ساز کمپنی بی وائی ڈی نے اپنی 20 سے زائد گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد دیگر چینی کمپنیوں نے بھی قیمتوں میں کمی کر دی ہے۔ اپریل میں بی وائی ڈی نے یورپ میں ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا سے زیادہ گاڑیاں فروخت کی تھیں۔