پہلے جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی سے مشاورت، پھر آصف زرداری نے کیسے پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

سابق صدر پرویز مشرف کا استعفیٰ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی عمر چیمہ نے فرحت اللہ بابر کی کتاب کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف کے مستعفی ہونے اور اس میں آصف علی زرداری کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی ایف نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کر لی۔

کتاب 'دی زرداری پریزیڈنسی'

عمر چیمہ نے روزنامہ جنگ کے لیے لکھا کہ فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریزیڈنسی‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ اپنی یادداشت میں فرحت اللہ بابر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کس طرح ایوان صدر کے باہر ٹرپل ون بریگیڈ تعینات کرکے دباؤ ڈالا گیا تاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی کل سے آندھی، طوفان اور بارشوں کی پیشگوئی

زرداری کی پہلی مدت کی مشاہدات

یہ کتاب انہوں نے صدر زرداری کی پہلی مدت (2008 تا 2013) کے دوران بحیثیت صدارتی ترجمان حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد لکھی ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو معزول کرنے کے حوالے سے پہلے تو جنرل کیانی کے ممکنہ رد عمل کا اندازہ لگایا، اس صورتحال پر جنرل کیانی نے کوئی اعتراض نہ کیا، حتیٰ کہ آفتاب شعبان میرانی کو اگلا صدر بنانے کی تجویز تک دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کی اپیل پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب

مواخذے کا مطالبہ

اس کے بعد زرداری نے اپنے بااعتماد پارٹی ارکان کو صوبائی اسمبلیوں میں پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے کی قراردادیں پیش کرنے کی ہدایت کی اور میجر جنرل (ر) محمود علی درانی کے ذریعے ایک پیغام پہنچایا جس میں پرویز مشرف پر زور دیا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں یا مواخذے کا سامنا کریں۔ پہلے تو پرویز مشرف رضامند نہ ہوئے لیکن بلآخر چند ہفتوں بعد مستعفی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں 17 سالہ لڑکی کے بطور سروگیٹ 50 برس کے شخص کے جڑواں بچوں کو جنم دینے پر ہنگامہ

نواز شریف اور زرداری کی گفتگو

کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے دوران بھی صدارت کے خواہش مند تھے۔ ایک غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے آصف زرداری سے کہا کہ میری پارٹی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس پر آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری پارٹی بھی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس کے بعد یہ بحث وہیں ختم ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، نظریں نوازشریف پر مرکوز

کتاب کے آٹھ حصے

یہ کتاب 8 حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے چوتھا حصہ عدلیہ کے متعلق ہے اور اس میں زرداری کے عدلیہ کے ساتھ تصادم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق بینظیر بھٹو اور نہ ہی آصف زرداری نے جسٹس افتخار چوہدری کی حمایت میں کسی طرح کا اظہار خیال کیا، زرداری کی رائے تھی کہ جسٹس چوہدری آزادی کی آڑ میں دیگر مفادات کی تکمیل کے لیے بھی کام کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ، فی اونس 3 ہزار 500 ڈالر پر پہنچ گئی

زرداری کا موقف اور دباؤ

چوہدری کی بحالی کی وکالت کرتے ہوئے لاہور سے لانگ مارچ کے دوران زرداری کو اپنے وزراء حتیٰ کہ وزیراعظم کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، تاہم زرداری شروع میں ثابت قدم رہے۔ ٹرپل ون بریگیڈ کی تعیناتی ایوان صدر کے اندر اس رات ہوئی جس رات مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچا۔

فرحت اللہ بابر کا تجزیہ

فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ اس ممکنہ چال کی وجہ سے شاید فوجی قبضے کا تاثر پیدا کیا ہو لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...