خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں ہراسانی؛ 18 گریڈ کا افسر ملازمت سے برطرف، مرکزی ملزم طالبعلم کو بھی نکال دیا گیا

پشاور میں ہراسمنٹ کیس کا فیصلہ
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور میں ایک اور ہراسمنٹ کیس پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا جس میں 18 گریڈ کے افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو بھی مستقل طور پر جامعہ سے خارج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی ملاقات
تعلیمی ادارے کی جانب سے مؤثر اقدام
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے ایکس پر پیغام دیتے ہوئے جامعہ کے عملے کو شاباش دی۔ اپنے پیغام میں مینا خان آفریدی نے بتایا کہ پختونخوا کی ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں ہراسانی کے خلاف ایک اور مؤثر اور فیصلہ کن اقدام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریلویز بلال اظہر کیانی اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی کی ابو ظہبی میں ملاقات
واقعے کی تفصیلات
تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ 18 مئی کو وائس چانسلر KMU کو امتحانی ہال میں پیش آنے والے ہراسانی کے واقعے کی شکایت موصول ہوئی۔ 19 تا 23 مئی انکوائری کمیٹی نے مکمل شفافیت اور دیانت داری سے تحقیقات کیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں پولیس کی وردی کی آڑ میں آئس سپلائی کرنے والا گرفتار
سزاؤں کا اعلان
مینا خان آفریدی نے بتایا کہ 26 مئی کو 17 سالہ سروس کے حامل گریڈ 18 افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو مستقل طور پر جامعہ سے خارج اور آئندہ داخلے سے محروم کر دیا گیا۔ دیگر ملوث طلبہ کو معمولی سزائیں دی گئیں۔
محفوظ تعلیمی ماحول کی اہمیت
وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے کہا کہ ٹیم KMU کو شاباش، جنہوں نے ہراسانی کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جامعہ کے وقار اور محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنایا۔