موبائل فون کا پن کوڈ کون سے نمبرز رکھنے چاہئیں اور کون سے نہیں؟ ماہرین نے مفید مشورہ دیدیا

ماہرین کی رائے
لاہور (ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ چار عددی پن کوڈز جو پہلے آپ کی الیکٹرانکس کو محفوظ رکھنے کے لیے تجویز کیے جاتے تھے، اب ہیکرز کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہیں۔ اس کی وجہ ان کوڈز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت نے سکھ گلوکارہ کے پاکستان کی محبت میں گائے ہوئے گانے پر پابندی لگا دی
انٹرنیٹ پر مشہور پن کوڈز
آج نیوز کے مطابق آئی ٹی ماہر ڈیوی وِنڈر کے مطابق، جب کوئی چار عددی پن انٹرنیٹ پر مشہور ہو جاتا ہے، تو وہ فوراً غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔
مثال کے طور پر، 8068 کو کبھی سب سے محفوظ سمجھا جاتا تھا، لیکن جیسے ہی یہ نمبر آن لائن آیا، یہ ہیکرز کے لیے ایک آسان ٹارگٹ بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یونان میں ایک اور کشتی کو حادثہ، لاشیں مل گئیں
کمزوریوں کی وضاحت
وِنڈر نے مزید کہا کہ ایسے ہی دوسرے نمبروں جیسے 6835، 7637، 8093 اور 9629 کا بھی یہی حال ہے۔ وہ خبردار کرتے ہیں کہ چار عددی پن کوڈ کو توڑنے کے لیے صرف 10,000 کوششیں درکار ہوتی ہیں، جو ہیکرز کے لیے ایک خودکار عمل بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب دو نہیں، ایک بار میں تناؤ پیدا ہوگا: پاکستانی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے اثرات کیا ہوں گے؟
محفوظ پن کوڈز کے مشورے
ماہرین کا مشورہ ہے کہ اپنی تاریخ پیدائش یا آسان نمبروں کے بجائے، کم از کم چھ یا 12 عددی پن کوڈز استعمال کریں۔ اس سے آپ کے اکاؤنٹس اور الیکٹرانکس زیادہ محفوظ رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے 2 اجلاس آج طلب
غیر محفوظ پاس ورڈز
سب سے زیادہ استعمال ہونے والے اور غیر محفوظ پاس ورڈز میں ’000000,‘ ’1234567,‘ ’charlie,‘ اور ’iloveyou‘ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ اور عمان کے سفیروں کی سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقاتیں
ایک ہی پن کا استعمال
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر آپ ایک ہی چار عددی پن ہر جگہ استعمال کرتے ہیں، تو یہ بھی آپ کی حفاظت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
وِنڈر نے لوگوں کو پاس ورڈز کی اہمیت یاد رکھنے کی تاکید کی، کیونکہ یہ بھی اتنے ہی آسانی سے توڑے جا سکتے ہیں جتنے کہ پن کوڈز۔
یہ بھی پڑھیں: اس سال ہراسانی کے کتنے کیسز رپورٹ ہوئے، خاتون محتسب نے اپنے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب میں تفصیلات شیئر کر دیں
پاس ورڈز کی اہمیت
انہوں نے فوربز کے ایک اور آرٹیکل میں کہا، ”ایسے پاس ورڈز جو ٹائپ کرنے میں آسان اور یاد رکھنے میں سادہ ہوں، یہی آپ کی سب سے بڑی غلطی ہے۔“
حفاظتی تدابیر
وِنڈر نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چار عددی پن کے بجائے چھ یا دس عددی پن استعمال کریں تاکہ ان کے فون اور اکاؤنٹس زیادہ محفوظ رہیں۔