سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی، سیکرٹری پاور ڈویژن

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانےپر چین کا رد عمل
بجلی کی فراہمی اور مالی نقصان
سی ای او پیسکو نے کہاکہ اگر بجلی فراہم کریں تو 20 سے 30 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی تو دستیاب ہے مگر پیسے ملیں گے تو دیں گے۔ ابھی سابقہ فاٹا کو صرف بنیادی ضروریات کیلئے کچھ گھنٹے بجلی دی جاتی ہے۔ فاٹا کے گھریلو صارفین کے واجبات وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے سابق نائب وزیر اعلیٰ پنجاب کو توہین مذہب پر بیت الخلا صاف کرنے کی سزا
اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق چیئرمین محمد ادریس کی زیرصدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا، جس میں بجلی ٹیرف اور ڈسکوز کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔ رانا محمد حیات نے کہاکہ کیا آئندہ مالی سال بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہوگی۔ چیئرمین نیپرا نے کہاکہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے دل و ذہن میں یہ احساس و ادراک پیدا کر لیجیے کہ ماضی میں کسی قیمت پر بھی تبدیلی ممکن نہیں، ماضی گزر چکا، اب یہ واپس نہیں آئے گا
صنعتی اور زرعی شعبے کے معاملات
رانا محمد حیات نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے، جب کہ زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہاکہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر انڈیا حادثہ: جہاز کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد ہونے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا
کمیٹی کے اراکین کی رائے
راجا قمر الاسلام نے کہاکہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویژن کے منٹس ملے ہیں۔ جنید اکبر نے کہاکہ میں نے چارہ ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کیلئے خود جاؤں گا، ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے۔
وفاقی وزیر کی ہدایات
وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری نے کہاکہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے۔ متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008 سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی۔