کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟ عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے صحیح، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

سپریم کورٹ کا نظرثانی کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت جاری ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟ یہ عوامی امنگوں اور جمہوریت کے لئے جائز ہے، لیکن کیا جج آئین کی از سر نو تحریر کر سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں کرمنلز کا گروہ ہے، ڈی چوک صرف لاشیں لینے آئے تھے: مریم اورنگزیب
وکیل فیصل صدیقی کی وضاحت
وکیل فیصل صدیقی نے واضح کیا کہ کوئی آئین "ری رائٹ" نہیں کیا گیا۔ اس کے جواب میں جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ دراصل ری رائٹ کیا گیا ہے، جیسا کہ 3 دن کی مدت کو بڑھا کر 15 دن کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہداء کے لیے تقریب،پی ٹی آئی کارکنان کھانے پر گتھم گتھا
11 رکنی لارجر بنچ کی سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، سپریم کورٹ آئینی بنچ کی تشکیل کردہ 11 رکنی لارجر بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ 11 ججز نے آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرک میں ضلع اسپتال کے ہسپتال سے نرس کی لاش برآمد
ججز کی رائے
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 39 امیدواروں کی حد تک وہ اور قاضی فائز عیسیٰ بھی 8 ججز سے متفق تھے۔ اسی طرح، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت تسلیم کیا۔ جسٹس آفریدی نے کہا کہ پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی مائیکروسافٹ پاکستان چھوڑ رہی ہے؟
اقلیتی ججز کا فیصلہ
جسٹس محمد علی مظہر نے یہ بتایا کہ اقلیتی ججز نے انہی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو تسلیم کیا جو اکثریتی ججز نے کیا۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ اب نظرثانی درخواستوں میں ان اقلیتی فیصلوں پر انحصار کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے راولپنڈی جانے والی ٹرین حادثے کا شکار، 25 مسافر زخمی
عدالت کے سوالات
دوسری جانب درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں مل سکتا تھا، تو نظرثانی ان فیصلوں پر کیسے لائی جا سکتی ہے؟ عدالت نے یہ پوچھا کہ جس فیصلے کو چیلنج کیا جا رہا ہے، وہ تو ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں گیا۔
نتیجہ
جسٹس محمد علی مظہر نے پھر سوال کیا کہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟ جبکہ وکیل فیصل صدیقی نے ایک بار پھر کہا کہ کوئی آئین "ری رائٹ" نہیں کیا گیا، جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے جواب دیا کہ واقعی یہ ری رائٹ کیا گیا ہے۔