برائٹ کا مقدمہ سنا جائے گا تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے گی، بیرسٹر گوہر کو امید

پی ٹی آئی کی بانی کی رہائی کی توقعات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی بات مس گائیڈ ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ ڈیل کے تحت باہر نہیں آؤں گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف بنے تمام کیس سیاسی اور بوگس ہیں۔ پہلے بانی پر 300 کیس بنائے گئے، اور 45 سال کی سزائیں دی گئیں، لیکن بانی عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر اظہار تشکر کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
بنیادی کیس کی سماعت اور امیدیں
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریت کا مقدمہ سنا جائے گا تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے گی، سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بالکل بے گناہ ہیں، رہائی ہر صورت ہونی چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بانی پی ٹی آئی کا کیس 5 تاریخ کو لگنا چاہیے، اور لسٹ میں بانی کا کیس شامل ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں 35 افراد کو کچلنے والا شخص طلاق کے بعد زمین کے تنازع پر ناخوش تھا
چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ چیف جسٹس خود ملے تھے، اور رہائی کا کیس سننے کے بعد ہی بانی کی رہائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس کی تاریخ جلد لگ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 14 دوستوں کو قتل کرنے والی لڑکی کو سخت سزا سنا دی گئی، تہلکہ خیز انکشافات
مخصوص نشستوں की बात
مخصوص نشستوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں اس جماعت کا حق ہے جسے عوام نے ووٹ دیا، امید ہے مخصوص نشستیں ہمیں ہی ملیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: کنٹینرز کی دیوار کے سامنے شادی کا فوٹو شوٹ: “آج یہاں شوٹ کرتے ہیں، یہ لمحہ ہماری شادی کا یادگار رہے گا”
سلمان اکرم راجہ کی رائے
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ جج صاحبان کے فیصلے کے خلاف آج الیکشن کمیشن، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کھڑی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی نے جیتی ہیں، دوسری پارٹیوں کو مال غنیمت کے طور پر مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تنقید
انہوں نے بتایا کہ آٹھ جج صاحبان نے کہا کہ جو غلطیاں الیکشن کمیشن نے کیں، ان کا خمیازہ عوام کو بھگتنے نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنا آئینی فرض ادا نہیں کیا، حالانکہ آئینی فرض یہ تھا کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے غلط فیصلوں کو تمام 13 ججز نے غلط کہا ہے، آٹھ جج صاحبان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن کے متعدد ایسے فیصلے تھے جس سے ابہام پیدا ہوا۔