اپنی 6 سالہ بیٹی کو فروخت کرنے والی ماں کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

جنوبی افریقہ میں انسانی سمگلنگ کا واقعہ
کیپ ٹاؤن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی افریقہ کے علاقے سالدانہ بے میں اپنی چھ سالہ بیٹی کو اغوا اور انسانی سمگلنگ کے لیے فروخت کرنے والی خاتون، ریکیل سمتھ المعروف کیلی سمتھ، کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے ان کے ساتھی جیکوئن اپولس اور دوست سٹیوینو وین رین کو بھی اسی جرم میں عمر قید کی سزا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے پاس بہت پانی ہے، ہمیں اس کا استعمال بہتر بنانا ہوگا: ہارون اختر
بچی کی تلاش کی مہم
جوشلن سمتھ نامی بچی فروری 2024 میں اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہوئی تھی۔ واقعہ کے بعد بچی کی تلاش کے لیے پورے ملک میں مہم چلائی گئی، لیکن تاحال وہ بازیاب نہیں ہو سکی۔ آٹھ ہفتے طویل مقدمے میں عدالت نے 30 سے زائد گواہوں کے بیانات سنے۔ ایک گواہ، جو ملزمہ کی پڑوسن تھیں، نے عدالت کو بتایا کہ سمتھ نے خود اعتراف کیا تھا کہ اس نے بچی کو ایک روایتی عامل کو فروخت کر دیا ہے۔ ایک مقامی پادری نے بھی گواہی دی کہ سمتھ اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی باتیں کر چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نور خان بیس پر حملے کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئے، پاکستان زندہ باد کے نعرے
عدالتی فیصلہ اور متاثرہ خاندان کا رنج
بی بی سی کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تینوں ملزمان نے کوئی پشیمانی ظاہر نہیں کی اور ان کے عمل نے مقامی کمیونٹی کو شدید صدمے سے دوچار کیا۔ بچی کی دادی نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ واقعہ ان کے خاندان کو توڑ کر رکھ چکا ہے اور انہیں صرف یہ جاننا ہے کہ ان کی پوتی کہاں ہے۔
پولیس کی عزم اور تفتیشی عمل
پولیس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ بچی کی تلاش اب بھی جاری ہے اور اس کوشش کو جنوبی افریقہ کی سرحدوں سے باہر بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ نیشنل پراسیکیوشن اتھارٹی نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور تفتیشی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔