کینیا میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے 6 پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم

کینیا کی سپریم کورٹ کا فیصلہ
نیروبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کینیا کی سپریم کورٹ نے عمر قید کی سزا پانے والے 6 پاکستانی شہریوں کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی تقریر سے نئی راہیں ایک نئی تڑپ
یہ کیس کیا ہے؟
ڈان نیوز کے ذرائع کے مطابق، 6 پاکستانی شہری 'امین دریا' نامی بحری جہاز میں سفید سیمنٹ لے کر ایران سے زنجبار، تنزانیہ جا رہے تھے، جب کینیا کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (کینیا کی بحریہ) نے 2 جولائی 2014 کو کھلے سمندر میں انہیں روک لیا۔ شبہ تھا کہ وہ جہاز میں منشیات لے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں زلزلے کے جھٹکے
سیاسی نوعیت کا معاملہ
اطلاعات کے مطابق چند دن بعد جب یہ جہاز کینیا کی قانون نافذ کرنے والی اتھارٹیز کی تحویل میں تھا، اسے سمندر میں دھماکے سے اڑایا گیا تاکہ کسی بھی ثبوت کو ختم کیا جا سکے۔ اس اقدام کی وجہ سیاسی بتائی گئی۔ یہ کیس ان 6 پاکستانی شہریوں سے متعلق ہے جنہیں 2 جولائی 2014 کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور وہ آج تک قید ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم کا قتل کا معمہ حل، مقتول کا دوست گرفتار کرلیا گیا
عدالتی فیصلہ و جرمانہ
کینیا ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ان 6 پاکستانیوں کو 10 مارچ 2023 کو کریمنل کیس نمبر 1255/2014 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، اس کے علاوہ ہر ایک کو 30 کروڑ ڈالر جرمانہ بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پروفیسزر زبیر بن عمر صدیقی کی اوپن ہارٹ سرجری، امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ان کی صحت یابی کیلیے خصوصی دعاؤں کی درخواست
مدعا علیہ پاکستانی شہری
سزا پانے والے پاکستانی شہریوں میں 59 سالہ یوسف یعقوب، 59 سال صالح محمد، 88 سالہ یعقوب بروہی، 57 سالہ غفور بھٹی، 61 سالہ سلیم محمد اور 53 سالہ مولابخش شامل تھے، جن کا تعلق کراچی سے ہے۔
رہائی کی کاروائی
ذرائع کے مطابق یہ کیس دراصل سیاسی نوعیت کا تھا، مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان تناو¿، زبان کی رکاوٹ، وقت پر مترجم کی عدم دستیابی اور وکلا کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ملزمان کو جیل میں قید رہنا پڑا اور وہ نیروبی میں عمر قید کی سزا کاٹتے رہے۔ پاکستان میں کینیا کے لئے ہائی کمشنر ابرار حسین خان کی ذاتی کاوشوں اور کوششوں کے نتیجے میں سپریم کورٹ آف کینیا نے آج ان قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے۔