ایک لگن کھائے جا رہی تھی، علامہ اقبالؒ کا فرمان میرے ذہن نشین تھا کہ گلی گلی محلہ محلہ نوجوانوں کی تنظیمیں ہونی چاہئیں جو خدمتِ خلق کا کام کریں

تعارف
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:50
یہ بھی پڑھیں: سیکرٹری داخلہ پنجاب کی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلاس: شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے پیش نظر اہم فیصلے
ذریعہ تعلیم کا مسئلہ
گورنمنٹ کالج لاہور میں ایف اے کے دوران مجھے طلباء کے ایک اہم مسئلے ”ذریعہ تعلیم“ سے آگاہی ہوئی۔ اْردو میڈیم سے پاس کر کے آنیوالے طلباء کے لئے گورنمنٹ کالج لاہور میں انگریزی ذریعہ تعلیم کا مسئلہ بڑا شدید تھا کیونکہ سینکڑوں اْردو میڈیم سے پاس کر کے آنیوالے ذہین و فطین طلباء کالجوں میں انگریزی ذریعہ تعلیم اور علمی زبان ہونے کی وجہ سے علمی کاوشوں میں مشکلات اور مسائل سے دوچار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں میں فوج، پولیس اور سی ٹی ڈی کا مشترکہ آپریشن، متعدد گرفتار، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد
تعلیمی محنت اور کامیابی
بی اے میں میرے مضامین انگریزی لازمی اور اختیاری مضامین میں انگریزی ادب، اقتصادیات اور نفسیات تھے جو مشکل ترین مضامین شمار ہوتے تھے۔ الحمد للہ ٹھیک 2سال بعد 1963ء میں بی اے کا امتحان تمام مضامین میں آرام سے سیکنڈ ڈویژن میں پاس کر لیا۔ لیکن انگریزی لازمی کے علاوہ، انگریزی ادب میں جو کہ میں نے ایڈیشنل اختیاری مضمون کے طور پر لیا تھا، مجھے ایک مشکل پیش آئی جس کا ذکر دلچسپ ہونے کے باعث ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید قربان اخوت اور یکجہتی کا عملی پیغام ہے: چاروں صوبوں کے گورنرز کی عوام کو مبارکباد اور پیغام
انگریزی ادب کے مضامین
انگریزی ادب مضمون ایک ناول، ڈرامہ (As you like it)، افسانے اور شاعری کے الگ الگ مضامین اور کتابوں پر مشتمل تھا۔ میں اور میرا دوست خالد جاوید سیکرٹری راوین کالج سٹوڈنٹس یونین ہم دونوں غیر نصابی سرگرمیوں میں بہت زیادہ مصروف عمل ہونے کے باعث انگریزی ادب کے مضامین کو واجبی ٹائم نہیں دے سکے تھے لہٰذا آخری 2 مہینوں میں ہم پر یہ خوف طاری ہوا کہ ہم اس مضمون میں کہیں فیل نہ ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر آپریشن کے دوران خاتون کے پیٹ میں ’بینڈچ‘ بھول گئے، پھر کیا ہوا؟ جانیے
پڑھائی کا حل
ہم سر جوڑ کے بیٹھے اور طے کیا کہ میں خالد جاوید کے گھر واقع 14 ربانی روڈ پرانی انار کلی میں روزانہ صبح ساڑھے آٹھ بجے آیا کروں گا اور ہم دونوں وہیں بیٹھ کر پڑھا کریں گے۔ ہم دونوں ایک کشتی کے سوار تھے۔ کیونکہ ٹیکسٹ بکس کی ایک ریڈنگ بھی نہ کرنے کے باعث ہم اس مضمون میں کورے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اب کے جو نشیبوں میں پرواز ہماری ہے
کامیابی کا پیغام
چنانچہ ہم نے بھاگ دوڑ کر کے ناول، ڈرامہ اور افسانے کے اْردو تراجم تلاش کیے جن کو پڑھنے کے بعد اس قابل ہو گئے کہ ہم اپنی انگلش اچھی ہونے کے باعث ان کتابوں میں موجود تمام کرداروں پر انگریزی میں تجزیاتی رپورٹ لکھ سکیں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم دونوں کو اپنی واجبی اچھی انگلش اور ذہنی استعداد کے باعث اللہ تعالیٰ نے بی اے کے تمام مضامین میں سیکنڈ ڈویژن سے کامیابی عطا کی۔
یہ بھی پڑھیں: وکاش یادو: امریکہ نے را کے ایجنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کیا؟
قومی خدمت کا عزم
میں گورنمنٹ کالج لاہور میں 1958ء میں داخل ہوا تھا۔ کالج، ہاسٹل میں تعلیمی و غیر نصابی سرگرمیوں کے علاوہ مجھے اپنے سکول ٹائم جڑانوالہ سے ایک لگن کھائے جا رہی تھی کہ ملک و قوم کی خدمت کے لئے لاہور میں نوجوانوں کی کسی تنظیم کا پلیٹ فارم تلاش کیا جانا چاہئے۔ میں نے دیکھاکہ کوارڈینگل ہاسٹل میں بھی کچھ طالب علم جن کا تعلق جماعتِ اسلامی کی ذیلی تنظیم جمعیت اسلامی طلباء سے تھا، وہ مجھے بھی اپنے اجلاس میں بلاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ کابینہ میں نامزدگی کے بعد ایکس کے صارفین ‘بلیو سکائی’ کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں
عملی سیاست سے کنارہ کشی
لیکن میں اپنی ذہنی افتاد اور قائد اعظم ؒ کی ایک تقریر کا حوالہ ذہن میں ہونے کے باعث جس میں اْنہوں نے قیام پاکستان کے بعد طلباء کو تلقین کی تھی کہ طلباء اپنی تعلیم مکمل کرنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے سے پہلے عملی سیاست اور سیاسی جماعتوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ چنانچہ جمعیت اسلامی طلباء کی جماعتِ اسلامی سے وابستگی ہونے کے باعث میں نے ان کے اجلاسوں میں جانے سے گریز کیا۔
خدمات کی اہمیت
حضرت علامہ اقبالؒ کا یہ فرمان بھی میرے ذہن نشین تھا کہ گلی گلی محلہ محلہ نوجوانوں کی تنظیمیں ہونی چاہئیں جو خدمتِ خلق کا کام کریں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔