پاکستان کو بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات استوار کرنے ہوں گے: علی جہانگیر صدیقی

ییل یونیورسٹی میں پہلی پاکستان کانفرنس
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ییل یونیورسٹی میں پہلی بار پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہوا جہاں علی جہانگیر صدیقی نے امریکی پالیسی میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام اخوت و مساوات، روا داری، بھائی چارے اور امن و سلامتی کا مذہب ہے، کسی کو دوسروں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔
کانفرنس کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ییل یونیورسٹی میں منعقدہ پہلی 'آئیوی فیوچر آف پاکستان کانفرنس' میں ہارورڈ، کارنیل اور پرنسٹن سمیت دیگر آئیوی لیگ اداروں کے طلباء، ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثر ہونے والے متوقع اضلاع میں ہائی الرٹ کر دیا: مریم اورنگزیب
کانفرنس کا مقصد
اس کانفرنس کا مقصد عالمی سفارت کاری میں پاکستان کے اہم کردار کو اجاگر کرنا اور امریکی معاشرے میں پاکستانی نژاد تارکین وطن کی نمایاں خدمات کو تسلیم کرنا تھا۔ اس کانفرنس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر علی جہانگیر صدیقی سمیت کئی نامور شخصیات نے خطاب کیا اور اس کے علاوہ خارجہ پالیسی کے ماہرین کے ایک پینل نے بین الاقوامی شراکت داریوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کے واجبات 76 ارب روپے تک جا پہنچے، نیپرا سے اربوں روپے کی منظوری کی درخواست
سفارتی تعلقات پر بات چیت
پاکستان کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جہانگیر صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی سفارتی حکمت عملی کو ٹھوس شراکتوں کے گرد مرکوز کرنا چاہئے، جن میں سپلائی چین میں شراکت داری اور انسداد دہشت گردی میں تعاون شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم تنظیموں پر مکمل پابندی، قربانی کی کھالیں صرف رجسٹرڈ ادارے اکٹھی کر سکیں گے، سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم
پاکستانی نژاد امریکیوں کی شمولیت
علی جہانگیر صدیقی نے پاکستانی نژاد امریکیوں کی سفارتکاری اور حکومتی امور میں زیادہ شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں پاکستانی نژاد افراد کے میئرز اور ریاستی سینیٹرز کے طور پر منتخب ہونے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا، مگر انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مستقل اور مؤثر شمولیت نہایت ضروری ہے۔
اہمیت اور مستقبل
علی جہانگیر صدیقی نے کہا کہ، "یہ بات اس امر کو یقینی بنانے سے متعلق ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری ان فیصلوں میں اپنی آواز بلند کریں جو ان کی زندگیوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔" یہ کانفرنس نہ صرف پاک، امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ایک مثبت قدم تھی بلکہ اس نے سمندر پار پاکستانیوں کی مشترکہ خدمات اور کردار کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔