کم عمری کی شادی سے متعلق بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے: انسانی حقوق کمیشن

ہیومن رائٹس کمیشن کا کم عمری کی شادی کے بل پر مؤقف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کم عمری کی شادی کے منظور کیے گئے بل کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران۔ اسرائیل جنگ، پاکستان نے کیا چیز ذخیرہ کرنا شروع کر دی؟ بڑی خبر
بچوں کے حقوق کا تحفظ
نجی ٹی وی جیو نیوز نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ بچپن کی شادی کے خلاف بل بچوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پبلک سروس کمیشن نے 4محکموں میں مختلف اسامیوں کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا
قانونی عمل درآمد کی ضرورت
ایچ آر سی پی کے مطابق بچیوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے قانون پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ اس لیے بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازعہ نہیں بنانا چاہیے اور ریاست کو آئینی و بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت مضبوط بے شک نہ ہو لیکن مضبوط ہاتھوں میں ہے، ڈاکٹر رسول بخش رئیس
اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں۔ یکطرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئیں۔ ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے، اور بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا تاجر برادری کے ساتھ مضبوط تعلق ہے، گوہر اعجاز
تازہ ترین سینیٹ کی منظوری
واضح رہے کہ رواں ماہ سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا، تاہم اسلامی نظریاتی کونسل نے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد کردیا ہے۔
غیر اسلامی قرار دی گئی شقیں
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دی گئی ہیں۔