کم عمری کی شادی سے متعلق بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے: انسانی حقوق کمیشن

ہیومن رائٹس کمیشن کا کم عمری کی شادی کے بل پر مؤقف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کم عمری کی شادی کے منظور کیے گئے بل کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
بچوں کے حقوق کا تحفظ
نجی ٹی وی جیو نیوز نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ بچپن کی شادی کے خلاف بل بچوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کھلی کچہری کا انعقاد
قانونی عمل درآمد کی ضرورت
ایچ آر سی پی کے مطابق بچیوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے قانون پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ اس لیے بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازعہ نہیں بنانا چاہیے اور ریاست کو آئینی و بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف دانشور، ادیب اور صحافی سرور منیر راؤ کی نئی کتاب “مدینہ منورہ تاریخ کے عین میں” شائع ہو گئی
اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں۔ یکطرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئیں۔ ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے، اور بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈین ہائی کمیشن کے وفد کا پی ڈی ایم اے پنجاب کا دورہ، شدید موسمیاتی تبدیلیوں پر بریفنگ
تازہ ترین سینیٹ کی منظوری
واضح رہے کہ رواں ماہ سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا، تاہم اسلامی نظریاتی کونسل نے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد کردیا ہے۔
غیر اسلامی قرار دی گئی شقیں
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دی گئی ہیں۔