وہ ہتھیار جو روایتی ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے

ہائیڈروجن بم: ایک انتہائی خطرناک ہتھیار
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایٹم بم کو انتہائی تباہ کن سمجھا جاتا ہے لیکن ایک ہتھیار روایتی ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے، یہ ہائیڈروجن بم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوندھی اور گیلی مٹی کی خوشبو فضاء میں پھیلی تھی، ہریالی آنکھوں کو تراوٹ اور روح کوبالیدگی بخش رہی تھی،وہاں لمبے سانس لینے کا اپنا ہی مزہ تھا
ہائیڈروجن بم کی خصوصیات
ہائیڈروجن بم جسے تھرمل نیوکلیئر ویپن بھی کہا جاتا ہے، ایٹمی ہتھیاوں کی ایک ایسی قسم ہے جو فیوژن کے عمل پر مبنی ہوتی ہے۔ اس میں ہائیڈروجن کے ہلکے ایٹم آپس میں جُڑ کر بھاری ایٹم بناتے ہیں اور اس کے نتیجے میں انتہائی زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ داخلہ میں اہم اجلاس، کیڈٹ کالج عیسیٰ خیل میانوالی کی سیکیورٹی کیلئے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری
ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم میں فرق
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق عام ایٹم بم میں یورینیم یا پلٹونیم کے ایٹموں کا فِیوژن ہوتا ہے، لیکن ہائیڈروجن بم میں سب سے پہلے فشن کے ذریعے شدید گرمی اور دباؤ پیدا کیا جاتا ہے، پھر اس گرمی سے فیوژن کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس عمل سے خارج ہونے والی توانائی عام ایٹم بم کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ تباہ کن ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: بل درست کرانے آئی بزرگ خاتون پر گارڑ کا تشدد، گھسیٹ کر گیٹ سے باہر نکال دیا
کوئی بم کی دو بنیادی سطحیں
اس بم کی دو بنیادی سطحیں ہوتی ہیں: پہلی فشن اور دوسری فیوژن۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: فیض آباد انٹرچینج سے پی ٹی آئی کارکنوں سمیت 2 سرکاری ملازم بھی گرفتار
تاریخی تجربات
سنہ 1961 میں سابق سوویت یونین نے دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈروجن بم، جسے 'زار بومبا' کہا جاتا ہے، تجرباتی طور پر پھاڑا تھا، جس کی تباہی 50 میگا ٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی۔ ہائیڈروجن بم کی تیاری سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ کا اہم حصہ تھی۔
خطرات اور اثرات
یہ بم اتنی شدت سے تباہی پھیلا سکتا ہے کہ اس کا شمار اب دنیا کے سب سے خطرناک ہتھیاروں میں ہوتا ہے۔