اپنی حد میں رہو،، کامران اکمل نے بابر اعظم کے والد کو کرارا جواب دے دیا

کرکٹ حلقوں میں ہلچل
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل اور قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم کے درمیان حالیہ بیانات کا تبادلہ کرکٹ حلقوں میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پروفیسر اقبال چوہدری: سرکاری سکول سے تعلیم حاصل کرنے والے سائنسدان جن کے نام پر چین میں تحقیقاتی مرکز قائم کیا گیا
اعظم صدیق کا تنقیدی پیغام
بابر اعظم کے والد، اعظم صدیق، کے تنقیدی سوشل میڈیا پیغام پر کامران اکمل نے سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں "حد میں رہنے" کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے: محسن نقوی
کامران اکمل کی رائے
کامران اکمل نے حالیہ پوڈکاسٹ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کو ٹی20 اسکواڈ سے ڈراپ کیے جانے کو "بالکل درست فیصلہ" قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں اب انہیں صرف ٹیسٹ کرکٹ تک محدود کر دینا چاہیے۔ شاید چھ ماہ بعد انہیں ون ڈے فارمیٹ سے بھی باہر کر دینا چاہیے، کیونکہ پاکستان ویسے بھی کم ٹیسٹ کھیلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کا بھارت کے ساتھ 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ منظور
اعظم صدیق کا جواب
اس بیان کے بعد بابر اعظم کے والد، اعظم صدیق نے ایک پرانی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں وہ، بابر اعظم اور کامران اکمل ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ "یہ بچہ (بابر) کبھی آپ کی کپتانی میں نہیں کھیلا، لیکن آپ اس کی کپتانی میں کھیلے اور زیرو پر آؤٹ ہوئے، جبکہ اس بچے نے سنچری بنائی۔ کامیاب لوگوں کے پیچھے بات کرنا ناکام لوگوں کی مجبوری ہوتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی یہ کہے کہ میں آپ کا بھائی ہوں، تو وہ یہ بھی بتائے کہ وہ ہابیل ہے یا قابیل۔
یہ بھی پڑھیں: ہم سب جدی پشتی دوست تھے، روز جامن، شہتوت کھانے مادھوپور ہیڈ ورکس جاتے، واپسی پر نہر میں تیرتے سجان پور آتے، ہندو اور سکھ لڑکے بھی ساتھ ہوتے
کامران اکمل کا انسٹاگرام پر ردعمل
اعظم صدیق کے اس طنزیہ بیان پر کامران اکمل نے انسٹاگرام پر ردعمل دیتے ہوئے ایک سکرین شاٹ شیئر کیا اور لکھا کہ "اللہ آپ کو مزید عزت اور کامیابی دے، لیکن ہر بار خاموش رہنا ممکن نہیں، خاص طور پر جب غلط بیانی کی جا رہی ہو۔" انہوں نے مزید کہا کہ "براہِ کرم میرے بارے میں کچھ بھی کہنے یا پوسٹ کرنے سے پہلے حقائق جان لیں۔ میرے والدین نے مجھے حسد نہیں بلکہ عزت کے ساتھ جینے کا سبق دیا ہے۔ آئندہ اپنی زبان اور الفاظ کا چناؤ احتیاط سے کریں، کیونکہ آپ پہلے بھی کئی بار حد پار کر چکے ہیں۔"
نتیجہ
یہ صورتحال ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے کہ قومی کرکٹ میں ذاتی بیانات اور اختلافات کتنی جلدی عوامی توجہ حاصل کر لیتے ہیں، خاص طور پر جب وہ قومی اسٹارز سے متعلق ہوں۔