امریکہ سے ایک ہزار سے زائد بھارتی شہری ملک بدر

بھارت سے امریکی واپسی کا معاملہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال جنوری سے اب تک ایک ہزار سے زائد بھارتی شہری امریکہ سے واپس آئے یا ملک بدر کیے گئے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 62 فیصد افراد کمرشل پروازوں کے ذریعے واپس لائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے کیا صورتحال ہے؟ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا اہم بیان
ٹرمپ کی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے معاملے پر درست اقدام کرے گا۔ رپورٹس کے مطابق فروری میں امریکہ نے ایک فوجی طیارے کے ذریعے 100 سے زائد بھارتی شہریوں کو ملک بدر کیا، جن میں بعض کو ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی شکست پر بھارتی سیاست میں بھونچال، کانگریس کے مودی سرکار اور بھارتی فوج پر تابڑ توڑ حملے، ’’جنگی سوچ‘‘ کو ناکام قرار دیدیا
بھارت اور امریکہ کے درمیان تعاون
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان امیگریشن کے معاملات پر قریبی تعاون ہے اور بھارت اپنے شہریوں کی شہریت کی تصدیق کے بعد ہی انہیں واپس لیتا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے تقریباً 18 ہزار ایسے بھارتی شہریوں کی نشاندہی کی ہے جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے۔
بھارتی طلبہ کی ویزا پالیسی کی تبدیلیاں
بی بی سی کے مطابق، دوسری جانب امریکہ میں بھارتی طلبہ کی بڑی تعداد کے پیش نظر، نئی ویزا پالیسی سے متعلق بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ امریکی حکومت نے طلبہ کے ویزا انٹرویوز کی نئی تاریخوں کی فراہمی روک دی ہے اور ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی سخت جانچ پر غور کیا جا رہا ہے۔ ترجمان جیسوال نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتی طلبہ کی درخواستیں میرٹ پر دیکھی جائیں گی اور وہ بروقت اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کر سکیں گے۔ 2023-24 کے دوران 3 لاکھ 30 ہزار بھارتی طلبہ امریکہ گئے، جو کسی بھی ملک سے سب سے بڑی تعداد ہے۔