جنگ بندی معاہدہ قبول کرو ورنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا، اسرائیل کی حماس کو دھمکی

اسرائیل کی حماس کو سخت انتباہ
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں مغویوں کی رہائی کے لیے پیش کردہ معاہدے کو قبول کرے، ورنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پبلک سروس کمیشن کے زیر انتظام پی ایم ایس کے پہلے مرحلے کے امتحانات مکمل
وزیر دفاع کا بیان
نجی ٹی وی جیو نیوز نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حماس کو امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کرنا ہو گا ورنہ تباہی اس کا مقدر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے سفارت کار کو دھمکی آمیز خط موصول، نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج
حماس کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ اب حماس کو فیصلہ کرنا ہوگا یا تو مغویوں کی رہائی کے لیے امریکی معاہدہ قبول کرے ورنہ پھر اسے نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے ہیں جبکہ حماس نے اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ:100 انڈیکس 216 پوائنٹس کم ہوکر 85 ہزار 453 پر بند
حماس کے سینئر عہدیدار کی وضاحت
حماس کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ سیز فائر اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مجوزہ امریکی منصوبہ مسترد کردیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر حماس عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ جنگ کے خاتمے سمیت بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا، اس لیے اسے مسترد کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے احتجاج میں زخمی ہونے والا ایک اور رینجرز اہلکار شہید ہوگیا
امریکی صدر کی امیدیں
سینئر حماس عہدیدار نے کہا کہ حماس کی جانب سے امریکی مجوزہ منصوبے پر باضابطہ ردعمل آنے والے دنوں میں دیا جائے گا۔ دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اوول ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جلد ہوسکتا ہے۔ ہم آپ کو آج یا کل اس بارے میں اطلاع دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں مریض کا غلط علاج کرنے پر ہسپتال کو 114 ارب روپے کا جرمانہ
نئے معاہدے کی تفصیلات
نیا جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟ عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
انسانی بحران کی صورتحال
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی۔
غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے اور اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔