جنگ بندی معاہدہ قبول کرو ورنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا، اسرائیل کی حماس کو دھمکی
اسرائیل کی حماس کو سخت انتباہ
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں مغویوں کی رہائی کے لیے پیش کردہ معاہدے کو قبول کرے، ورنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں پولیس افسر کو گرفتار کرلیا
وزیر دفاع کا بیان
نجی ٹی وی جیو نیوز نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حماس کو امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کرنا ہو گا ورنہ تباہی اس کا مقدر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: نجی ٹیلی ویژن چینل کی خاتون اینکر تین بچوں اور شوہر سمیت بابو سر کے سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق
حماس کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ اب حماس کو فیصلہ کرنا ہوگا یا تو مغویوں کی رہائی کے لیے امریکی معاہدہ قبول کرے ورنہ پھر اسے نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے ہیں جبکہ حماس نے اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے چیمپئنزٹرافی کے میچز پاکستان میں کھیلنے سے انکار کردیا
حماس کے سینئر عہدیدار کی وضاحت
حماس کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ سیز فائر اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مجوزہ امریکی منصوبہ مسترد کردیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر حماس عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ جنگ کے خاتمے سمیت بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا، اس لیے اسے مسترد کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مظفرگڑھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سامان کی تقسیم، عظمت پور میں ٹینٹ سٹی مکمل کر لیا گیا
امریکی صدر کی امیدیں
سینئر حماس عہدیدار نے کہا کہ حماس کی جانب سے امریکی مجوزہ منصوبے پر باضابطہ ردعمل آنے والے دنوں میں دیا جائے گا۔ دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اوول ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جلد ہوسکتا ہے۔ ہم آپ کو آج یا کل اس بارے میں اطلاع دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دن کا جی ڈی پی نقصان 300 ارب، مفتاح اسماعیل نے ملک کی 3 بڑی جماعتوں کو اہم مشورہ دیدیا
نئے معاہدے کی تفصیلات
نیا جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟ عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
انسانی بحران کی صورتحال
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی۔
غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے اور اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔








