اسلام آباد ہائیکورٹ: ضلعی عدلیہ میں ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ میں ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے سے متعلق ٹریبونل آرڈر کو اختیار سے تجاوز قرار دے دیا۔ جسٹس ارباب طاہر نے جسٹس طارق جہانگیری ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: احساس شرمندگی ہمارے معاشرے میں عام ہے، یہ ایک ایسا روایتی ہتھیار ہے جس کے ذریعے دوسرے افراد کا استحصال کیا جاتا ہے اور محض وقت کا ضیاع ہے.
درخواست کا پس منظر
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین سمیت دیگر ججز نے جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق پر مشتمل ٹریبونل کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کام کرنے والے شخص کی ٹکڑوں میں بٹی لاش کامونکی سے برآمد: پولیس ایک ماہ میں ملزمان تک کیسے پہنچی؟
عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ٹریبونل فیصلے کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا اور عدالت نے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی درخواست جزوی طور پر منظور کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کو مداحوں کے دلوں میں ایک بار پھر زندہ کرنے کا اعلان
فیصلے کی تفصیلات
عدالت نے جسٹس طارق جہانگیری ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیس کے میرٹس پر عدالت فیصلہ نہیں کر رہی، کیس کے میرٹس کو دیکھ کر ضلعی عدلیہ سروس ٹریبونل فیصلہ کرے گا۔
ٹریبونل کے اختیارات
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹریبونل تبدیل ہونے کے بعد جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں تین ججز کا ٹریبونل فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں تھا۔ سروس ٹریبونل کے اختیارات محدود ہیں، ہائیکورٹ جج کی طرح نہیں ہیں۔ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے وکیل نے بتایا کہ ان کو سنے بغیر ٹریبونل نے ان کے خلاف فیصلہ دے دیا۔