وہ شخص جس کو باپ کے ایک تھپڑ نے اربوں کا مالک بنادیا، لیکن اب وہ کہاں اور کس حال میں ہے؟

وجے مالیا: ایک کامیاب صنعتکار کی کہانی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وجے مالیا کا شمار کبھی بھارت کے بڑے صنعتکاروں میں ہوتا تھا، جنہوں نے شراب کے کاروبار کو ایک نیا انداز دیا۔ ان کے والد وِٹل مالیا پہلے ہی شراب کے شعبے میں کامیاب کاروباری شخصیت تھے، مگر نوجوان وجے کو نہ تعلیم میں دلچسپی تھی نہ کاروبار میں۔ والد کے ایک تھپڑ نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا، اور وہ یونائیٹڈ بریوریز گروپ کے مالک بنے، جس نے کنگ فشر بیئر کو عالمی پہچان دی۔
یہ بھی پڑھیں: ریاستی اداروں کے خلاف مہم؛ احمد نورانی، معید پیرزادہ سمیت 5 ملزمان کے خلاف مقدمات درج
کنگ فشر ایئر لائنز کا آغاز
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق وجے مالیا نے نہ صرف شراب کے کاروبار کو ایک دلکش انداز میں پیش کیا بلکہ اسے فلمی دنیا، کھیل اور اشتہارات سے جوڑ کر نیا مقام دیا۔ مگر اصل تباہی اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے 2005 میں کنگ فشر ایئر لائنز شروع کی۔ ابتدا میں پرتعیش سہولیات اور شاندار سروسز نے اس ایئر لائن کو عوام میں مقبول بنایا، مگر اخراجات بڑھتے گئے، آمدن گھٹتی گئی، اور غلط فیصلے ایک کے بعد ایک ہوتے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں بلاول بھٹو زرداری کی نااہلی کے لیے درخواست دائر
مالی بحران کی وجوہات
سب سے بڑی غلطی اس وقت ہوئی جب انہوں نے ایک نقصان میں چلنے والی سستی ایئر لائن، ایئر ڈیکن کو تقریباً 950 کروڑ روپے میں خرید لیا۔ اس فیصلے نے کنگ فشر کی مالی حالت کو مزید کمزور کر دیا۔ عالمی معاشی بحران، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ اور اندرونی بدانتظامی نے حالات بدتر بنا دیے۔ 2012 میں حکومت نے کنگ فشر کا لائسنس منسوخ کر دیا، اور ایئر لائن مکمل طور پر بند ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آج لاہور کی جیلوں سے زیر حراست ملزمان کی عدالت پیشی ملتوی
زندگی کا طرز اور فرار
اس دوران وجے مالیا کی شاہانہ طرزِ زندگی برقرار رہی۔ بینکوں سے لیے گئے قرضے بڑھتے گئے، مگر وہ پارٹیوں اور پرتعیش زندگی سے باز نہ آئے۔ 2014 تک ان کے غیر ادا شدہ قرضے 9000 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکے تھے۔ جب حالات قابو سے باہر ہوئے تو وہ بھارت چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے، جہاں وہ اب مفرور کی حیثیت سے رہائش پذیر ہیں۔
ایک بدلے ہوئے حالات کی کہانی
سنہ 2013 میں فوربز کی ارب پتیوں کی فہرست میں وجے مالیا کی دولت تقریباً 750 ملین ڈالر (6400 کروڑ بھارتی روپے) تھی، مگر غلط فیصلوں اور فضول خرچی نے ان کی ساری سلطنت تباہ کر دی۔ آج وہ ایک ارب پتی صنعتکار سے ایک مطلوب شخص بن چکے ہیں۔