پروفیسر حمید احمد خان اسلامیہ کالج سول لائنز میں پرنسپل تھے، اردو کو بطور علمی و سرکاری زبان بنانے کی حمایت میں اکثر اظہارِ خیال کیا کرتے تھے۔

مصنف کی تفصیلات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 53
یہ بھی پڑھیں: رافیل طیارہ گرنے سے بھارت کا آپریشن سندور ایک تباہی میں بدل گیا: جرمن اخبار
تاریخی پس منظر
پنجاب یونیورسٹی میں اْردو ذریعہ تعلیم کے لئے تحریک 1962-63ء میں پروفیسر حمید احمد خان (برادر مولانا ظفر علی خان) اسلامیہ کالج سول لائنز میں شعبہ انگریزی ادب کے سربراہ اور پرنسپل کالج تھے اْردو کو بطور علمی و سرکاری زبان بنانے کی حمایت میں تقریبات میں اکثر اظہارِ خیال کیا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے ملک میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کے لیےبڑے فیصلے
وائس چانسلر کی ملاقات
اْن کو حکومتِ مغربی پاکستان نے 1962ء میں پنجاب یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کر دیا۔ چنانچہ بطور صدر سٹوڈنٹ سرکل پاکستان یوتھ موومنٹ کی حیثیت سے میں اْن سے ملنے گیا اور اْن سے گزارش کی کہ وہ اپنے نظریات کا پاس رکھتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی میں اْردو زبان کی ترویج اور اِسے ذریعہ تعلیم بنانے کے لئے اقدامات کریں تاکہ اْردو زبان کو بطور تدریسی زبان پنجاب یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات اور کالجوں میں اپنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے سموگ سے نمٹنے کے لئے جامع منصوبہ تیارکرلیا، موٹرویز کے اطراف 3 کلو میٹر علاقہ سموگ فری ہوگا
سٹوڈنٹس کی تحریک
وائس چانسلر صاحب نے فرمایا کہ اکیڈمک کونسل میں انگریزی کی حمایت کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ میں اپنے آپ کو کمزور پاتا ہوں۔ میں نے دوبارہ عرض کیا کہ جناب وائس چانسلر صاحب ہم آپ کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے اْردو زبان کو بطور ذریعہ تعلیم بنوانے کے لئے تحریک برپا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 1. 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
حمایت کے لئے دستخط جمع کرنا
اس پر اْنہوں نے کہا آپ اْردو زبان کو پنجاب یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم قرار دلوانے کی حمایت میں 10 ہزار طلباء کے دستخطوں کا خریطہ انہیں پیش کریں تاکہ اکیڈمک کونسل میں بھرپور طریقے سے طلباء کے اس مطالبے کو پیش کر سکوں۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحٰی سے قبل قیدیوں کے لیے بڑی خوشخبری
مشاورت اور منصوبہ بندی
پنجاب یونیورسٹی سے واپسی پر وائس چانسلر صاحب سے ملاقات کا احوال بتانے اور مشاورت کے لئے سینئر ساتھیوں آفتاب احمد قرشی، سید افتخار شبیر، ایم اے ایم صدیقی اور طلباء ساتھیوں سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹ کھیلتے ہوئے نوجوان دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا
تحریک کا آغاز
بعدازاں یوتھ موومنٹ سٹوڈنٹس سرکل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر اْردو کو پنجاب یونیورسٹی میں تدریسی زبان بنوانے کی حمایت میں تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا۔ دوستوں کے تعاون سے پنجاب یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات اور لاہور کے تمام کالجوں میں کالج یونینوں کے عہدیداران سے ملاقات اور مشاورت کرتے ہوئے اْردو ذریعہ تعلیم کمیٹیاں بنانا شروع کر دیں جنہوں نے اردو ذریعہ تعلیم کی حمایت میں دستخط مہم شروع کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کی چیمپئنز ٹرافی فائنل سے متعلق خبر، پی سی بی کا جواب مل گیا
کمیٹیوں کی تشکیل
اس ضمن میں، میں نے پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سید محمد عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ اْن سے مزید ملاقاتیں، مشاورت، رہنمائی کے حصول کے لئے اْردو ذریعہ تعلیم کی مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے تک جاری رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی، سی ڈی اے مہنگے پلاٹس سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور
سمینار کی تیاری
جلد ہی ہم نے یوتھ موومنٹ و سٹوڈنٹس سرکل کی جانب سے ایک بڑے سیمینار کی تیاری شروع کر دی۔ پاکستان میں اردو زبان کو بطور تدریسی زبان اپنانے کی ضرورت و اہمیت کے موضوع پر بی این آر سینٹر بمقابل پاک ٹی ہاؤس واقعہ مال روڈ میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت جسٹس شیخ انوار الحق نے فرمائی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سیلابی ریلے میں گاڑی سمیت بہہ جانے والے کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی کی لاش مل گئی، بیٹی کی تلاش جاری
سمینار کے نتائج
سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں سابق مرکزی وزیر اور اس وقت کے اٹارنی جنرل پاکستان چودھری نذیر احمد خاں، ڈاکٹر وحید قریشی اور ڈاکٹر سید عبداللہ جیسی دانشور شخصیات شامل تھیں۔ اِس سیمینار کی سفارشات کو اخبارات میں بڑی پذیرائی ملی۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
اخبار کے ایڈیٹرز سے ملاقاتیں
راقم نے بطور کنوینئر اْردو ذریعہ تعلیم تحریک کی حیثیت سے طلباء کے وفد کے ساتھ اخبارات کے ایڈیٹرز سے ملاقاتیں کی اور اْنہیں مذکورہ سیمینار کی سفارشات کی روشنی میں اْردو زبان کو تدریسی زبان بنانے کی حمایت میں ادارئیے لکھنے کی درخواست کی۔ اخبارات نے اْردو زبان کو ذریعہ تعلیم قرار دینے کی حمایت میں اداریئے لکھے۔
نتیجہ
جس کے باعث یوتھ موومنٹ کے طلباء و کارکنوں کے لئے کالجوں اور یونیورسٹی کے شعبہ جات میں جا کر پروفیسرز سے اجازت اور سٹوڈنٹس سے اْردو ذریعہ تعلیم کی حمایت میں دستخط لینے میں آسانی پیدا ہوئی۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔