انگریزوں کے زمانے میں چھانگا مانگاکا مصنوعی جنگل اور سیاحوں کے لیے ریل گاڑی

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 145
یہ بھی پڑھیں: عید پر دہشتگردی کا منصوبہ بنانے والے 3 دہشت گرد لاہور سے گرفتار
پتوکی: پھولوں کا شہر
پتوکی، جو لاہور سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے، اپنی نرسریوں اور پھولوں کی کاشت کی وجہ سے پھولوں کا شہر بھی کہلاتا ہے۔ مرکزی سڑک کے ساتھ ساتھ چلنے والی یہ جگہ مسافروں کے لیے ایک خوبصورت ماحول فراہم کرتی ہے، جہاں وہ اپنی گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے رک کر اس خوبصورتی کا لطف اٹھاتے ہیں۔ شوقین لاہوریئے یہاں سے پودے خریدنے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور پاکستان کشیدگی نہ بڑھائیں، مسئلے کا حل نکالیں: امریکا
چھانگا مانگا
چھانگا مانگا کا ریلوے اسٹیشن بھی پتوکی کی طرح عام نوعیت کا ہے۔ یہاں پاکستان کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل واقع ہے، جو کہ 13 ہزار ایکڑ یعنی تقریباً 53 مربع کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے۔ اس جنگل میں مختلف اقسام کے درخت لگائے گئے ہیں، جہاں خوبصورت پرندے اور جنگلی جانور نظر آتے ہیں۔ عوام کے لیے ایک وسیع پارک بھی موجود ہے جہاں لوگ پکنک منانے آتے ہیں۔
اس پارک میں خوبصورت نہریں اور ایک بڑی ماہتابی جھیل بھی ہے، اور سیاحوں کے لئے ہر طرح کی سہولتیں میسر ہیں۔ یہاں ایک دخانی انجن والی چھوٹی ریل گاڑی بھی چلتی ہے، جو سیاحوں کو گھنے جنگلوں میں لے جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں بھیج دیں
انگریزوں کا جنگل
انگریزوں کے دور میں یہاں ایک وسیع رقبے پر مصنوعی جنگل اگایا گیا تاکہ اسٹیم انجن والی گاڑیوں کے لیے لکڑی فراہم کی جا سکے۔ 1868ء میں حکومت نے یہاں یہ جنگل اگایا تھا، جس کی لکڑی کئی سال تک انجنوں میں استعمال ہوتی رہی۔ آج بھی لکڑیاں یہاں سے مال گاڑیوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں منتقل کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اسٹیشن پر لکڑیاں لادنے کے لیے خصوصی پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھر زلزلہ
رائیونڈ: روحانی اجتماع
لاہور سے پہلے رائیونڈ کا ایک اور بڑا جنکشن ہے، جو حال ہی میں تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیشن پاکستان کا سب سے بڑا تبلیغی مرکز ہے، جہاں ہر سال لاکھوں عقیدت مند آتے ہیں۔ سال میں دو دفعہ یہاں تبلیغی اجتماع منعقد ہوتا ہے، جس میں پاکستان اور بیرون ملک سے لوگ بھرپور شرکت کرتے ہیں۔
یہاں مختلف علاقوں میں تبلیغ کے لیے جانے والی جماعتوں کی تخلیق و ترتیب بھی کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ اسٹیشن سال بھر مصروف رہتا ہے اور زیادہ تر گاڑیاں یہاں رکتی ہیں۔ یہ ایک اہم جنکشن بھی ہے، جہاں سے قصور اور پاکپٹن کی جانب برانچ لائن بنائی گئی ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔