مسلمان ملک میں شدید سیلاب سے 700 ہلاکتیں، لاشیں بہہ کر اتنی دور پہنچ گئیں کہ رونا آجائے

موکوا میں تباہ کن سیلاب

ابوجہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلمان ملک نائیجیریا کے وسطی علاقے میں واقع قصبے موکوا میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 700 ہوگئی۔ جان بحق افراد کی تصدیق شدہ تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ مزید پانچ سو افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق امدادی کارروائیاں روک دی گئی ہیں کیونکہ اب زندہ بچ جانے کی امیدیں معدوم ہو چکی ہیں۔ مقامی عہدیدار موسیٰ کمبوکو نے بی بی سی کو بتایا کہ بچاؤ کی کوششیں بند کر دی گئی ہیں کیونکہ اب یہ نہیں سمجھا جا رہا کہ کوئی زندہ بچا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینگی نے پھر سر اٹھا لیا، پنجاب بھر میں109کیسز رپورٹ

ماضی کا بدترین سیلاب

یہ سیلاب علاقے کی گزشتہ 60 سالہ تاریخ کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ موسلا دھار بارشوں کے بعد آنے والا سیلاب موکوا کے علاقوں ٹفن مازا اور انگوان ہاوسا کو بہا لے گیا۔ شدید پانی کے بہاؤ نے نہ صرف مکانات بلکہ پورے خاندانوں کو بہا دیا۔ کئی مقامی رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر اور پیاروں کو پانی میں بہتے دیکھا۔

متاثرہ افراد کی کہانیاں

ایک مقامی شہری، آدمو یوسف نے بتایا کہ اس کی بیوی اور نومولود بچہ سیلاب میں بہہ گئے۔ "میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے خاندان کو بہتے دیکھا، لیکن کچھ نہیں کر سکا۔ میں خود اس لیے بچ گیا کیونکہ مجھے تیرنا آتا تھا۔"

ایک اور متاثرہ شخص، سلیو سلیمان نے کہا کہ وہ بے گھر ہو گیا ہے اور اس کا سارا کاروباری سرمایہ بھی ضائع ہو گیا۔ "میں نے پچھلے دن اپنی فصل بیچ کر جو 1500 ڈالر کمائے تھے، وہ سب میرے کمرے میں تھے۔ میں انہیں بچانے کے لیے واپس جانا چاہتا تھا، لیکن پانی کا دباؤ اتنا شدید تھا کہ میں ہمت نہ کر سکا۔"

یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

سیلاب کی شدت اور حکام کے بیانات

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلاب کی شدت اس لیے بھی زیادہ تھی کیونکہ قریبی بند (ڈیم) ٹوٹ گیا تھا، تاہم حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ سیلاب کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لاشیں موکوا سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع شہر ربہ تک بہہ کر پہنچ گئیں۔

موکوا کے ڈپٹی وائس چیئرمین موسیٰ کمبوکو نے کہا کہ آس پاس کے دیہاتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ جو لاش بھی ملے، اسے فوری طور پر دفنا دیا جائے۔ ضلعی سربراہ محمد علیو نے بتایا کہ بعض لاشیں ناقابلِ بازیابی ہیں کیونکہ وہ دریائے نائیجر کے ذریعے بہہ چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیسوں کی خاطر پی ایس ایل چھوڑنے والے کوشل مینڈس نے آئی پی ایل ٹیم کو فائنل سے باہر کروادیا

امدادی کاروائیاں اور نیشنل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کا کردار

اس تباہی کے بعد نیشنل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (NEMA) نے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان فراہم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ایجنسی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس سے مقامی معیشت اور آمدورفت شدید متاثر ہوئی ہے۔

نائیجیریا میں سیلاب کی تاریخ

نائیجیرین ریڈ کراس نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب نے "انسانی جانوں کا زبردست نقصان اور وسیع پیمانے پر اذیت" پھیلائی ہے۔ واضح رہے کہ نائیجیریا میں اپریل سے اکتوبر تک کے برساتی موسم میں سیلاب معمول کی بات ہے۔ سال 2024 میں بھی شدید بارشوں سے کئی علاقے زیر آب آ گئے تھے، جب کہ 2022 میں آنے والے شدید سیلاب میں 600 سے زائد افراد جاں بحق اور 13 لاکھ سے زیادہ بےگھر ہو گئے تھے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...