ثنا یوسف کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کتنی سی سی ٹی وی ویڈیوز جمع کیں اور کتنی فون کالز کا تجزیہ کیا؟ آئی جی اسلام آباد کے اہم انکشافات
آئی جی اسلام آباد کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ثنا یوسف کے قاتل کی گرفتاری کے لئے کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے اہم انکشافات کئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی جنون کے خلاف پاکستانی قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے: چوہدری شجاعت
ثنا یوسف کا قتل اور اس کے اثرات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ثنا یوسف کے قتل کے بعد اسلام آباد سمیت پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ثنا یوسف کی عمر صرف 17 سال تھی اور اس عمر میں ان کا سوشل میڈیا پر بہت بڑا انفلوئنس تھا۔ یہ واقعہ شام 5 بجے ان کے گھر میں پیش آیا، جہاں ٹک ٹاکر کو دو گولیاں لگیں، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: غریب محض عید پر جبکہ اڈیالہ کا قیدی روز گوشت کھاتا ہے، لہٰذا ایک قیدی کی فکر چھوڑ دیں: عظمٰی بخاری
گرفتاری کی کوششیں
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ یہ کیس ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ ملزم کی گرفتاری کے لئے 113 کیمروں کی ویڈیوز جمع کی گئیں، اور قاتل کی گرفتاری کے لیے 7 ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کی شناخت کرنا انتہائی مشکل مرحلہ تھا، اور پورے ملک سے اس معاملے پر سوالات پوچھے جا رہے تھے۔
ٹیکنالوجی کا استعمال
ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پوری ملک کی طرف سے آوازیں اٹھائی جا رہی تھیں۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ٹیموں نے سیلولر ٹیکنالوجی اور دیگر جدید تکنیکی وسائل کا استعمال کیا، جس میں تین سو فون کالز کا تجزیہ بھی شامل تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ ثنا یوسف کا موبائل فون ملزم اپنے ساتھ لے گیا تھا۔







