ارشاد ندیم، بڑے خوابوں کا شہزادہ۔ نوجوانوں کیلئے مشعل راہ

تاریخی فتح
تحریر: زینب وحید
شکر سے سجدے میں جھکا سر، رب کریم پر غیر متزلزل یقین اور کمال اعتماد سے دمکتا چہرہ، یہ منظر ہے جنوبی کوریا میں اپنی انتھک محنت سے ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم کی تاریخی فتح کا جو کروڑوں لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھتیجے کی محبت میں گرفتار خاتون نے شوہر کے سعودی عرب سے واپس آنے پر کیا کیا؟ حیران کن انکشاف
کرکٹ سے محبت
امریکا میں میرے کالج کے بے شمار اسپورٹس ایونٹس ہیں، لیکن مجھے اُن میں سے کسی سے دلچسپی نہیں بلکہ کرکٹ بہت پسند ہے اور وہی دیکھتی بھی ہوں۔ 31 اگست کو انسٹا پر اسکرول کرتے ہوئے ایک پوسٹ پر نظر پڑی کہ ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ چل رہی ہے اور پاکستانی ایتھلیٹ بھی میدان میں ہے۔ موبائل پر ہی ایک ٹی وی چینل کا یوٹیوب لنک کھولا تو وہاں الگ ہی دنیا سجی تھی۔ اینکرز نہایت جوش و خروش سے کمنٹری کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے اور پاکستان کی فتح کیلئے پر امید تھے۔ پرکچھ ہی دیر میں ارشد ندیم جیت گئے۔ فضاء قومی ترانے سے گونج اٹھی اور خوشی سے ارشد ندیم کی آنکھیں جھلک پڑیں، اُن کا دمکتا چہرہ دیکھ کر پوری قوم کے ساتھ میری آنکھوں میں بھی خوشی کے آنسو آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: مونال ریسٹورنٹ گرانے کے فیصلے پر سٹے آرڈر دینے والا جج معطل
ماں کی دعا کا اثر
2024 کی طرح اب جنوبی کوریا میں ہونے والے ان مقابلوں کے وقت بھی میاں چنوں میں پرسکون بیٹھی ارشد ندیم کی والدہ کی دعائیں عرش پر شرف قبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ جنگ میں تاریخی فتح کے بعد بننے والے ماحول میں بھارت کے سچن یادیو کو شکست دینے کے بعد پاکستانی قوم اب خوشی اور راحت کا الگ ہی لطف ہی اٹھا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں وکشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کو عبرتناک شکست
یادگار لمحات
ایک سال پیچھے نظر دوڑائیں تو وہ اگست 2024 کی ایک رات تھی جب ارشد ندیم نے 40 سال کے بعد پاکستان کو عظیم کامیابی دی۔ اُس سپوت نے پیرس اولمپکس میں پہلی بار نہ صرف انفرادی گولڈ میڈل جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ جیولین تھرو میں اولمپکس کی 118 سالہ ریکارڈ بھی توڑ کر سبز ہلالی پرچم سربلند کیا۔ اُس کامیابی و کامرانی کے بعد پوری دنیا کی شہرت اور دولت اُن کے قدموں میں ڈھیر ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کا آج راولپنڈی میں ہونے والا میچ منسوخ کردیاگیا
محنت اور عزم کی مثال
اللہ تعالیٰ کے کرم کے بعد یہ سب کچھ ارشد ندیم کی محنت سے ہی ممکن ہوا ہے۔ وہ آج پوری دنیا کی آنکھوں کا تارا تو بنے ہیں، لیکن ایک ایسا وقت بھی تھا جب اُن کے پاس 85 ہزار روپے کا جویلین تک نہیں تھا۔ آج تمام حکومتی وسائل بھی حاضر خدمت ہیں اور لاہور سے میاں جنوں تک ہر گلی محلے اور چوراہے پر ہزاروں پرستاروں کی پلکھیں بچھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 80روپے فی کلو تک اضافہ
نوجوانوں کے لئے پیغام
ارشد ندیم محض ایک قومی ہیرو کے طور پر ہی سامنے نہیں آئے بلکہ اپنی محنت اور لگن سے دنیا بھر کے نوجوانوں کیلئے مثال بن کر تاریخ لکھ ڈالی ہے۔ یہ کامیابی پیغام ہے کہ خود احتسابی کے بجائے ناکامی کا ذمہ نصیب، قسمت اور مقدر کو ٹھہرانے کی صدیوں پرانی ریت ختم کی جا سکتی ہے کیونکہ قابلیت وسائل کی محتاج نہیں!
ان کامیابیاں دیکھ کر ہی تہہ در تہہ یہ راز بھی کھلے ہیں کہ ارشد ندیم نے کن کن مشکلات سے گزر کر فتح سمیٹی اس منزل پر پہنچے ہیں۔ روشن ستارے کی طرح ٹی وی اسکرینز پر چمکتے ارشد ندیم یوتھ کےلئے پیغام دے رہے ہیں کہ
بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے
دھرتی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہوتا ہے
ہے عمل لازمی تکمیلِ تمنا کے لئے
ورنہ رنگین خیالات سے کیا ہوتا ہے
اگرچہ ارشد ندیم نے سچی لگن سے تمام رکاوٹیں تو عبور کر لی ہیں، لیکن اُن کی جددوجہد لمحہ فکر بھی ہے کہ پاکستان میں ایتھلیٹس کے لئے سہولیات کا فقدان ہے۔ ٹریننگ کے لئے کورٹ، کوچز، سہولیات کی عدم دستیابی کا سامنا رہتا ہے۔ کرپشن اور وسائل کی کمی کے باعث پورا سال کھلاڑیوں کے مقابلے نہیں ہوتے جس سے اُن کی پرفارمنس شدید متاثر ہوتی ہے۔ وسائل کی کمی، خاندانی پابندیاں اور سماجی و مذہبی پابندیوں کے پیش نظر نوجوان اور خصوصاً لڑکیاں اسپورٹس کی طرف راغب ہی نہیں ہوتیں۔ کھیلوں کی بہت سی فیڈریشنز مردوں کے زیر تسلط ہیں جس کا بنیادی نقصان یہ ہے کہ خواتین کو اچھی نمائندگی نہیں ملتی۔ وزیراعظم جناب شہباز شریف ایک ویژن کے تحت ہمیشہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لیکن حکومتوں کو اجتماعی طور پر اب محض زبانی دعوؤں سے آگے بڑھ کر انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی کی توانائی کمیٹی میں کے الیکٹرک پر شدید تنقید، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار
خوابوں کی تعبیر
ارشد ندیم کی یہ کامیابی نوجوانوں کیلئے پیغام ہے کہ ان تھک محنت کر کے آپ کسی بھی شعبے میں ترقی اور عروج حاصل کر سکتے ہیں، تاہم سوچنے کا موقع بھی ہے کہ ارشد ندیم کی طرح بڑے خوابوں کا شہزادہ اور مشعل راہ بننے کے لئے شبانہ روز پسینہ بھی بہانا ہوگا، بے شمار راتیں جاگ کر محنت کرنا ہوگی اور ان گنت خواب قربان کرنا ہوں گے کیونکہ
پھول یونہی کھلا نہیں کرتے
بیج کو دفن ہونا پڑتا ہے
یہ بھی پڑھیں: جنگ صرف گولی بم کا نام نہیں ،بھوک، غربت اور دیگر برائیاں ساتھ لاتی ہے: چودھری شجاعت
نوٹ
یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
تعارف مصنفہ
زینب وحید پرائم منسٹر نیشنل یوتھ کونسل کی ممبر ہیں۔ امریکا کے "کارلٹن" کالج کی اسکالرشپ ہولڈر طالبہ ہیں۔ یونیسف یوتھ فورسائیٹ فلوشپ 2024 میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ کلائمٹ ایکٹوسٹ اور جرنلسٹ ہیں۔ مصنفہ، سوشل میڈیا کونٹینٹ کریئٹر اور مقررہ ہیں۔ پاکستان میں اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان نے مشترکہ طور پر انہیں "کلائمٹ ہیرو" کے اعزاز سے نوازا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو، یورپ کے معتبر میگزین "جرنل آف سٹی کلائمٹ پالیسی اینڈ اکانومی"، اور نوبل پرائز ونر ملالہ یوسف زئی کے عالمی شہرت یافتہ میگزین “اسمبلی” میں مضامین چھپ چکے ہیں۔ پاکستان کے قومی اخبارات میں بلاگز لکھتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے تحت امریکا اور اٹلی میں یوتھ فار کلائمٹ چینج انٹرنیشنل کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ ارجنٹائن میں میں انٹرنینشل سی فورٹی سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل سول سوسائٹی کے تحت کانفرنس میں بطور پینالسٹ شامل ہیں۔ مضمون نویسی کے متعدد بین الاقوامی مقابلے بھی جیت چکی ہیں۔ نیدرلینڈز کے سرکاری ٹی وی نے زینب وحید کو پاکستان کی گریٹا تھنبرگ قراردیا ہے۔