جس طرح لاہور کے بغیر پاکستان کا ذکر مکمل نہیں اسی طرح ریلوے کی کہانی ہو اور اس میں لاہورجنکشن کا نام نہ آئے یہ ہو ہی نہیں سکتا

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 146

لاہور کا راستہ

رائیونڈ سے لاہور بمشکل 20 منٹ کا راستہ ہے۔ لاہور شہر اب اتنا پھیل چکا ہے کہ رائیونڈ سے باہر نکلتے ہی اس کے آثار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بہت بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیاں، فیکٹریاں، کالج اور یونیورسٹیاں ہر طرف نظر آتی ہیں۔ اسی طرح ریلوے لائن کے دونوں اطراف آبادیاں بن گئی ہیں جو لاہور شہر تک ساتھ ساتھ ہی چلتی جاتی ہیں۔ چند چھوٹے بڑے اسٹیشن گزر کے بالآخر گاڑی ایک دم چیختی چنگھاڑتی ہوئی لاہور کے کسی پلیٹ فارم پر آن کھڑی ہوتی ہے۔ یہاں ہر آنے جانے والی گاڑی کم از کم آدھا گھنٹہ رکتی ہے اس لیے ہم بھی کچھ دیر یہاں اتر کر لاہور کے اسٹیشن اور شہر کے بارے میں کچھ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

لاہور جنکشن کی کہانی

جس طرح لاہور کے بغیر پاکستان کا ذکر مکمل نہیں، اسی طرح ریلوے کی کہانی ہو اور اس میں لاہور جنکشن کا نام نہ آئے، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔

باب 3: لاہور جنکشن

اس کی آواز مجھے شور کی جانب کھینچے۔ ایک چاہت ہے جو لاہور کی جانب کھینچے۔ لاہورنہیں دیکھا؟

انیسویں صدی میں ریلوے کی ترقی

جب انیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں سارے ہندوستان میں جگہ جگہ ریل کی پٹریاں بچھانے کا آغاز ہو گیا تو ان علاقوں میں بھی لائنیں بچھنا شروع ہوگئیں جو تقسیم ہند کے بعد اب پاکستان میں شامل ہیں۔ لاہور سے کراچی تک پہلے مرحلے میں ریلوے پٹریاں کئی مقامات پر بیک وقت بچھانا شروع کی جا رہی تھیں۔ کراچی سے کوٹری اور لاہور سے ملتان کا کام بھی تقریباً ایک ساتھ ہی چلتا رہا، تاہم کراچی سے کوٹری والی لائن پہلی تیار ہو گئی۔ وہ لاہور کے مقابلے میں قدرے مختصر روٹ تھا اور اب اس پر باقاعدگی سے مسافراور مال گاڑیاں چل رہی تھیں۔

پنجاب کے علاقے میں ریلوے لائن کی اہمیت

پنجاب کے علاقے میں دو انتہائی ضروری، یعنی لاہور سے ملتان اور لاہور سے امرتسر تک پٹریاں بچھانے کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جا رہا تھا۔ اس کی 2 وجوہات تھیں: ایک تو یہ کہ مستقبل میں شمالی علاقوں کو جانے کے لیے یہ مرکزی لائن بننے جا رہی تھی۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ ریلوے کے جاری منصوبوں میں یہ لائن ابھی جگہ جگہ ٹکڑوں میں بچھائی جا رہی تھی۔

اس لیے کراچی سے لاہور کا راستہ ابھی مکمل نہ ہو سکا تھا اور جب تک یہ پٹریاں پوری طرح بچھ نہ جاتیں، پہلے ہی کی طرح جزوی طور پر سامان اور مسافروں کو دریائی راستوں سے بحری جہازوں اور اسٹیمروں کے ذریعے ملتان پہنچایا جاتا تھا، جہاں انھیں اتار کر لاہور - ملتان والی نئی لائن پر چلنے والی گاڑیوں سے لاہور لایا جاتا یا پھر آگے لاہور اور امرتسر اور پھر دہلی کی طرف روانہ کر دیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...