وہ مسلم ملک جو ترکی اور اسرائیل میں خاموشی سے سفارتکاری کر رہا ہے۔

آذربائیجان کی نئی کوششیں
باکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) نگورنو کاراباخ پر دوبارہ قبضے کے بعد خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے والے آذربائیجان نے ترکی اور اسرائیل کے درمیان پس پردہ سفارتی رابطے شروع کیے ہیں تاکہ شام میں جاری کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ آذربائیجان کے اعلیٰ خارجہ پالیسی مشیر حکمت حاجییف نے تصدیق کی ہے کہ باکو میں ترکی اور اسرائیل کے درمیان تین سے زائد مذاکرات ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی پرواز کراچی سے حیدر آباد موٹروے کے راستے پر
ترکی اور اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترکی اور اسرائیل دونوں شام میں اپنے اپنے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر فعال ہیں۔ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف ترکی کی حمایت سے اسرائیل کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہوئے، جس کے بعد اسرائیل نے متعدد فضائی حملے کیے تاکہ اسلحہ ان قوتوں کے ہاتھ نہ لگے جنہیں وہ شدت پسند سمجھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ انمول بلوچ نے کامیاب رشتے کا راز بتا دیا
آذربائیجان کا کردار
آذربائیجان، جو ترکی کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل کے ساتھ توانائی و دفاع کے شعبے میں مضبوط تعلقات رکھتا ہے، اب ان دونوں ممالک کے درمیان سفارتی پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ آذری حکام کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ ترکی اور اسرائیل شام سے متعلق ایک ایسا ماڈل تیار کریں جس میں دونوں کے تحفظات کا خیال رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کے خلاف آئی ایس آئی اور بھارتی خفیہ ایجنسی را مل کر کام کرے، بلاول بھٹو کی تجویز
شام کی نئی قیادت سے روابط
آذربائیجان نے شام کی نئی قیادت سے بھی روابط قائم کر رکھے ہیں، اور یہی روابط اس کی ثالثی کو مزید مؤثر بنا رہے ہیں۔ باکو میں بین الاقوامی تعلقات کے ایک ادارے کے سربراہ فرید شافییف کے مطابق، ترکی خاص طور پر شمالی شام میں کرد گروپوں کی موجودگی کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، جبکہ اسے دمشق کے گرد بھی اثرورسوخ بڑھانے میں دلچسپی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے پہلگام حملے پر بھارتی ردعمل علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا: امریکی نائب صدر
ترکی اور اسرائیل کے درمیان تناؤ
ترکی اور اسرائیل کے تعلقات حالیہ دنوں میں غزہ کی جنگ کے باعث شدید تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ ترکی نے اسرائیل سے تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں، اگرچہ کچھ اپوزیشن رہنما دعویٰ کرتے ہیں کہ آذری تیل اب بھی اسرائیل جا رہا ہے، جس کی تردید ترکی کی وزارت توانائی نے کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلیز ! نا تو گندی ویڈیوز بنائیں اور نہ ہی سوشل میڈیا پر شیئر کریں، چاہت فتح علی خان کی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں سے درخواست
آذربائیجان کی تیل کی ترسیل پر خاموشی
آذربائیجان کا کہنا ہے کہ جنگِ کاراباخ کے دوران اسرائیل نے اسے اسلحہ اور سفارتی مدد فراہم کی، لیکن تیل کی ترسیل پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک بار تیل سمندری جہازوں پر چڑھ جائے تو اس کی آخری منزل پر کوئی اختیار نہیں رہتا۔
علاقائی حیثیت اور اسٹریٹجک اقدامات
ماہرین کے مطابق آذربائیجان کا یہ کردار خطے میں اس کی بڑھتی ہوئی سیاسی اور سفارتی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر کاراباخ کی مکمل واپسی کے بعد جب وہ اب آرمینیا کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے کی کوشش آذربائیجان کے لیے ایک سٹریٹجک اقدام ہے، کیونکہ یہ دونوں اس کے اہم اتحادی ہیں۔