بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو سب سے پہلی کال کس دوست ملک سے آئی؟ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پریس کانفرنس میں اہم انکشاف

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 6مئی کو پاکستان کا آپریشن روم 24گھنٹوں کیلئے چل رہا تھا، جب مجھےکال آئی کی بھارت نے حملہ کیا ہے تو میں دفتر آ گیا۔ مجھے پہلی کال ترکیے کے وزیر خارجہ کی آئی، ترک قیادت نے کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کااعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 47 سالہ ٹرانس جینڈر نے خواتین کے سوئمنگ مقابلوں میں حصہ لیا اور ہر مقابلہ میں گولڈ میڈل جیت لیا، ہنگامہ برپا ہوگیا
چین کے دورے کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 19مئی کا دورہ چین دوطرفہ تھا۔ چین سے دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیررسمی تھیں، جب آپ جاتے ہیں تو تمام چیزوں پر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔ جانے سے پہلے چین نے کہا کہ اگرآپ چاہیں تو سہ فریقی کر لیتے ہیں، چین نے کہا کہ سہ فریقی کیلئے امیر تقی کو بھی دعوت دے لیں۔ میرے دورہ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، 25مئی اور پھر 30مئی تک چار ملکوں کا دورہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی میں عالمی سطح پر لاہور سرفہرست
پاکستان کی عالمی سمجھوتوں میں شمولیت
نائب وزیراعظم نے کہاکہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد امریکا، برطانیہ اور یواین کیلئے بھیجا۔ بھارت کی جانب سے بھی چار پانچ درجن لوگ باہر جارہے ہیں، وفد نے بتایا ہے کہ پاکستان کی بات کو مانا گیا۔ طارق فاطمی نے اپنے کیریئر میں روس میں بہت کام کیا، ان کاکہناتھا کہ وزیراعظم کے ساتھ مختلف ملکوں کادورہ کیا۔ پاکستان کی فتح پر ویسے تو پوری مسلم امہ میں خوشیاں منائی گئی ہیں، ترکیے اور آذربائیجان میں تو لوگ خوشی سے سڑکوں پر آ گئے۔
ترکی اور ایران کے دورے کی تفصیلات
ہمارے ساتھ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی تھے۔ 6مئی کو پاکستان کا آپریشن روم 24گھنٹوں کیلئے چل رہا تھا جب مجھے کال آئی کی بھارت نے حملہ کیا ہے تو میں دفتر آ گیا۔ مجھے پہلی کال ترکیے کے وزیر خارجہ کی آئی۔ ترک قیادت نے کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کااعادہ کیا، حکومت کوئی بھی ہو ہم ترکیے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہم ایران کے دورہ پر گئے، ہم نے ترکیے اور ایران کو اہم چیزوں کے بارے میں بریف کیا۔ دو فورمز ہیں، ایک سارک اور دوسرا ای سی او ہے، ای سی او کا اگلا سربراہی اجلاس آذربائیجان میں ہورہا ہے، ای سی او سربراہی اجلاس میں ہم شرکت کریں گے۔