نیچے کسی کا گھر ہے، اوپر اجازت کے بغیر آپ نہیں جاسکتے، تین بجے تک میرے ساتھ رابطے میں رہی : صحافی ہرمیت سنگھ

سنا یوسف قتل کی تفصیلات

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی و اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے بتایا کہ ثنا یوسف قتل سے کوئی گھنٹہ پہلے تک ان کے ساتھ رابطے میں تھی، ہفتہ بھر ان کا رابطہ رہا ہے۔ نیچے کسی کا گھر ہے، اوپر اجازت کے بغیر آپ نہیں جاسکتے، اس کا مطلب ہے کہ یہ کوئی ان کا جاننے والا تھا جس کے نام اور شکل سے لوگ واقف تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سے ترک وزیر دفاع کی زیرقیادت اعلیٰ سطح وفد کی ملاقات

میڈیا گفتگو

نیو ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ نیچے کسی کا گھر ہے، اوپر اجازت کے بغیر آپ نہیں جاسکتے، پھر اچانک راتوں رات میت لے جائی گئی، شاید کوئی فیملی معاملات تھے جو میڈیا میں بھی معاملات کی ہائی لائیٹس نہیں چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی صارفین میں سمارٹ آن لائن خریداری کا بڑھتا ہوا رجحان

قتل کا واقعہ

اینکر نے ایف آئی آر کے حوالے سے بتایا کہ ایک دبلا پتلا نوجوان داخل ہوا جس کے پاس ہتھیار موجود تھا، کمرے میں گیا اور فائرنگ کردی۔ حالانکہ محلے داروں نے بھی لڑکی کے کردار پر سوال نہیں اٹھایا، جس پر صحافی نے بتایاکہ وہ زندگی جینا چاہتی تھی۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم جہالت کی اس دنیا میں رہتے ہیں کہ کسی کی تکلیف پر ہم افسردہ ہونے یا تعزیت کی بجائے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں میں موسلادھار بارش، نشیبی علاقے زیر آب، درجنوں مکانات منہدم

رابطے کی معلومات

میرا مسلسل اس ہفتے رابطہ رہا ہے، میرے پاس چھوٹے موٹے پراجیکٹ آتے تھے، اسی سلسلے میں آخری بار بھی رابطہ ہوا، پہلے کی طرح نارمل حالات میں بات کی۔ جب بھی بات ہوئی، بڑے اچھے طریقے سے بات ہوتی تھی جو اچھی پرورش کی نشاندہی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے گرین لینڈ پر قبضے کے پلان کا ناسا کی خفیہ تحقیق سے کیا تعلق ہے؟

قتل کا وقت

کیاتین بجے تک رابطے میں تھے اور ایف آئی آر میں چار بج کر پانچ منٹ قتل کا وقت لکھا گیا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ بالکل، یہاں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، لاش یہاں سے نانی کے گھر گئی اور پھر رات کو چترال لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے موجود لمحے کومعمولی شکایتوں کے اظہار کیلئے استعمال کرتے ہیں،کسی قسم کا خطرہ مول لینے سے بہتر ہے مطیع و طاعت گزاری کا طرزعمل اپنا لیں

ملزم کی شناخت

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیچے کسی کا گھر ہے، مطلب یہ لوگ اس ملزم کی شکل اور نام وغیرہ بھی جانتے تھے، پھر اوپر جا کر جو ہوا، جو رپورٹ ہوا، سب نے دیکھا، پھوپھو نے بھی کہا کہ سامنے آنے پر پہچان سکتی ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیئے جانے پر سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کرنے کی تجویز دیدی

خاندانی معاملات

مجھے لگتا تھا کہ سب سے خوش انسان یہی لڑکی تھی، اسے ٹی وی پر بھی ڈرامے کی آفر تھی۔ لوگوں کو جنت دوزخ کی باتیں نہیں کرنے چاہئیں، یہ رب اور انسان کا معاملہ ہے۔

میڈیا کا کردار

متعلقہ فیملی کے میڈیا کو فیس نہ کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قبائلی نظام بھی ہو تو بھی حقائق سامنے آنے چاہئیں۔ بات چیت ہونی چاہیے تھی، پریس کلب حاضر ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کسی سے بات کرنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ سوچ بچار کے بعد فیصلہ کرنا چاہتے تھے۔ متعلقہ گھر پر بھی سناٹا ہے، موت کی ذمہ دار ریاست ہے؛ دنیا میں ایسے لوگ ملک کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں لیکن وہ معصوم بچی اپنے ہی گھر کے اندر قتل ہوگئی، اپنے گھر میں بھی محفوظ نہیں رہی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...