بلوچستان میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں: سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ بلوچستان کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، ہم فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کو ناکام بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صائم ایوب نے برائن لارا کا 31سالہ ریکارڈ توڑ دیا
بھارتی پروکسی وار کا ذکر
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت شکست کے بعد اب پراکسیز کا سہارا لے رہا ہے۔ دشمن ہمارے خلاف پراکسی وار کر رہا ہے، دشمن پاکستان کی ابھرتی معیشت کو تباہ کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے، بھارت کا شیطانی کھیل بےنقاب ہوگیا ہے۔ ریاست کے پاس فتنہ الہندوستان کے خلاف بہت مضبوط ثبوت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا تجارت، رابطہ کاری اور سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
فتنہ الہندوستان اور بھارتی خفیہ ایجنسی
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے ذریعے خضدار میں بچوں کو شہید کرایا گیا، بھارتی خفیہ ایجنسی "را" فتنہ الہندوستان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کو بلوچوں سے نہ جوڑا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: میرا کسی قسم کا کوئی سیاسی مقصد نہیں، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر
سیکیورٹی کی صورتحال اور بھارتی میڈیا کی جھوٹی خبریں
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بھارت کا شیطانی کھیل بےنقاب ہوگیا، فتنہ الہندوستان کو بھارتی 'را' کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ 'را' ہینڈلرز فتنہ الہندوستان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہے ہیں اور بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی پہلے دن سے 'را' فنڈڈ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قربانی کی عبادت کا مقصد تزکیہ نفس، تقویٰ، اللہ کی بندگی کا غالب آنا ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا عید الاضحیٰ پر پیغام
ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کو ناکام بنائیں گے۔ بھارتی میڈیا نے کراچی پورٹ کے حوالے سے جھوٹی خبر چلائی کہ تباہ ہوگیا، فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن داؤ پر لگانے کی سازش کر رہا ہے۔ بھارت کو جنگ میں منہ کی کھانا پڑی، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
سیاسی ماحول پر تبصرہ
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ تو ڈائیلاگ ہوتے ہیں، مسنگ پرسنز کے معاملے کو ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پولرائز ماحول میں کسی ایشو پر سیاسی جماعتوں کا متفق ہونا ناممکن ہے۔