ٹرمپ اور مسک میں لفظی جنگ شروع ہوگئی
 
			ٹرمپ اور مسک کے تعلقات میں دراڑ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک کے درمیان تعلقات میں واضح دراڑ سامنے آ گئی ہے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایلون مسک سے "بہت مایوس" ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ دونوں کے درمیان خوشگوار تعلق رہا ہے، مگر اب یہ تعلق برقرار رہنا مشکل نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز کے لیے الگ عدالتوں کا قیام اور گرین چینل کی بحالی خوش آئند ہے:صدر پاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس نوید انور
مسک کی تنقید اور ردعمل
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب مسک نے ٹرمپ کے منظور کردہ نئے ٹیکس اور اخراجاتی بل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسک، جو حال ہی میں وائٹ ہاؤس کے مشاورتی کردار سے مستعفی ہوئے تھے، نے اس قانون سازی کو "نفرت انگیز بل" قرار دیا اور کہا کہ اس میں غیر ضروری اخراجات کا انبار لگا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کلر سیداں میں بچے تالاب میں نہاتے ہوئے جاں بحق، پی ڈی ایم اے کا نوٹس، ڈی سی راولپنڈی سے ٹیلیفونک رابطہ
ٹرمپ کا جواب
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسک نے اس بل کے تمام نکات سے پہلے سے آگاہی حاصل کی تھی اور اُنہیں اس وقت کوئی اعتراض نہیں تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا، "ایلون کو اس بل کا ایک ایک پہلو معلوم تھا، اور اُس نے کبھی اعتراض نہیں کیا جب تک کہ وہ ہم سے علیحدہ نہیں ہوا۔"
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے جاسوسی کا الزام، معروف بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو بھی گرفتار کر لیا گیا
آنے والے تنقید کا امکان
ٹرمپ نے کہا کہ وہ مسک سے بات چیت نہیں کر رہے اور پیش گوئی کی کہ شاید مسک جلد اُن پر براہِ راست تنقید کرے گا۔ "میں نے ایلون کی کافی مدد کی، اور اب وہ اس طرح ردعمل دے رہا ہے تو ظاہر ہے میں مایوس ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر آن لائن سروس کا رائیڈر جاں بحق
مسک کا انکار
ایلون مسک نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے ایک کے بعد ایک پوسٹس کیں اور صدر ٹرمپ کے دعووں کو "غلط" قرار دیا۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مسک نے لکھا، "یہ بل کبھی مجھے دکھایا ہی نہیں گیا، اور اسے راتوں رات اس تیزی سے منظور کیا گیا کہ کانگریس کے ارکان کو بھی پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔" انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں اور شمسی توانائی کے لیے دی جانے والی مراعات کو ختم کرنا ایک "غیر منصفانہ" فیصلہ ہے، خاص طور پر جب تیل اور گیس کی سبسڈی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی، 140 سے زیادہ فلسطینی شہید
قانون سازی پر طنز
مسک نے طنزیہ انداز میں کہا، "انسانی تہذیب کی پوری تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی قانون سازی بیک وقت 'بڑی' اور 'خوبصورت' ہو۔ یا تو بل بڑا اور بدصورت ہوتا ہے یا مختصر اور خوبصورت۔ مختصر اور خوبصورت ہی بہتر ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر دی
مسک کی سیاسی اثر و رسوخ
تنازع یہاں نہیں رکا۔ مسک نے ٹرمپ کے اس دعویٰ پر بھی شدید ردعمل دیا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے ضروری نہیں تھے۔ مسک نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ 2024 کا صدارتی انتخاب ہار چکے ہوتے، ڈیموکریٹس ایوانِ نمائندگان پر قابض ہوتے، اور سینیٹ میں ریپبلکن کی برتری صرف 51-49 کی معمولی اکثریت پر ہوتی۔ فیڈرل الیکشن کمیشن کے مطابق مسک نے 2024 کے انتخابی عمل میں تقریباً 290 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی تھی۔
نئی سیاسی جماعت کا سوال
اس سارے ہنگامے کے دوران، ایلون مسک نے اپنی ایکس پوسٹ پر عوام سے یہ سوال بھی کر ڈالا کہ کیا وقت آ گیا ہے کہ امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت بنائی جائے جو "متوسط طبقے کے 80 فیصد عوام" کی نمائندگی کرے؟
 
				








 
  