ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی فوجداری عدالت کی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکا کی جانب سے پابندیاں
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی 4 خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک سانس ہے، سارے فارمیٹ کھیلوں گا، شاہین آفریدی کا واضح اعلان
پابندیوں کی وجوہات
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی فوجداری عدالت کی 4 ججز پر پابندیاں عائد کیں۔ یہ پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے ردعمل میں لگائی گئی ہیں۔
رپورٹ میں ذکر کیا گیا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کا مقدمہ کھولنے کا فیصلہ بھی ان ججز کے خلاف پابندیوں کی ایک اہم وجہ بنا۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کے کرکٹ بورڈ نے اپنے تمام کھلاڑیوں پر انتہائی عجیب پابندی لگا دی
پابندیوں کی تفصیلات
امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والی ججز میں دو اہم شخصیات شامل ہیں: بیٹی ہوہلر، جو سلووینیا سے تعلق رکھتی ہیں، اور رینی الاپینی، جن کا تعلق بینن سے ہے۔ یہ دونوں ججز ان عدالتی کارروائیوں میں شامل تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
باقی ججز کی شناخت
اس کے علاوہ، دیگر دو ججز لوز ڈیل کارمین (پیرو) اور سولومی بالنگی بوسا (یوگنڈا) بھی شامل ہیں۔ ان ججوں نے ان عدالتی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا جن کے تحت امریکا کے خلاف افغانستان کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی۔ یہ دونوں ججز اسرائیل سے متعلق مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرلی، اشرف صدپارہ کا اہم اعزاز
پابندیوں کے اثرات
رپورٹ کے مطابق، ان ججز پر عائد پابندیوں کے تحت انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خیرپور میں لاپتہ ہونے والی دو کمسن بہنوں کی لاشیں برآمد مگر کہاں سے ملیں؟ گھر میں کہرام
عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل
عالمی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ججوں اور عدالتی عملے کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی ملکیت والی کمپنی وولوو کارز نے 3 ہزار ملازمین نکالنے کا اعلان کر دیا، وجہ کیا بنی؟
امریکہ کے وزیرخارجہ کی رائے
دوسری جانب، امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے عالمی فوجداری عدالت کو سیاست زدہ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چاروں جج غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں اور انہوں نے امریکا اور ہمارے اتحادی اسرائیل کو غیرقانونی طور پر نشانہ بنایا ہے۔
تنقید کا سامنا
امریکا کے اس اقدام کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور عالمی قانون کے ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔