کراچی میں 4 سے 6 لاکھ کنڈے ہیں، ہمارے پاس مفت بجلی دینے کا آپشن نہیں، مونس علوی

کراچی الیکٹرک کے سی ای او کا بیان
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کے ای کے سی ای او مونس علوی نے کراچی میں بجلی چوری کے مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں 4 سے 6 لاکھ کنڈے ہیں اور کمپنی کے پاس مفت بجلی دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائی کورٹ
بجلی کے نرخ اور عوامی شکایات
مونس علوی نے اپنے بیان میں کہا کہ بجلی کے نرخ حکومت کی جانب سے طے کیے جاتے ہیں، اور عوام کو اِن نرخوں پر مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کنڈے اترنے کی صورت میں ہر بار تمام کنڈے نہیں اترائے جا سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے بعد کراچی میں بھی دفعہ 144 نافذ
چوری کے خاتمے کے امکانات
انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک تنہا بجلی چوری کا خاتمہ نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ 150 فیڈرز پر کمپنی کی خسارہ 87 فیصد تک پہنچتا ہے، مگر اس کے باوجود ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات کے نواحی علاقے میں سیلابی ریلے میں گھرے 23 افراد کو بچالیا گیا
ملازمین کی شمولیت
مونس علوی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کچھ ملازمین بھی غلط کاموں میں شامل ہیں، اور بجلی کی فراہمی کمپنی کی مجبوری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسٹربیوشن خسارہ 15 فیصد ہے اور پرائیوٹائزیشن کے بعد یہ خسارہ کم ہو گیا ہے۔
کچی آبادیوں میں بل وصولی کے مسائل
انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں 300 فیڈرز پر بل وصول کرنا مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، انہوں نے تقریباً 2 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری منصوبے کی بھی خبر دی، جس میں پول اور گرڈ کو بہتر بنایا جائے گا۔