روسی صدر پیوٹن نے ایران کے جوہری تنازع پر ثالثی کی پیشکش کردی
روسی صدر کی پیشکش
ماسکو (ویب ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری تنازع کو حل کرنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جو اسرائیل کر رہا ہے اب وہ عمل بھارت اپنا رہا ہے: شیری رحمان
تہران اور واشنگٹن کے درمیان ثالثی
ایکسپریس نیوز کے مطابق روسی صدارتی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور صدر پیوٹن تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مسائل پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موت کا جشن: وہ خواتین جو مردوں کی موت پر رقص کے لیے مدعو کی جاتی ہیں
ٹرمپ اور پیوٹن کی گفتگو
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 جون کو پیوٹن سے ٹیلیفون پر بات کی، جس کے بعد انہوں نے تصدیق کی کہ روسی صدر ایران کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کے خواہش مند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت بلال اظہر کیانی کی ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان سے ملاقات
امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے کی صورتحال
یاد رہے کہ 2018 میں امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کر دیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ ایک نئے معاہدے کی خواہش ظاہر کر رہی ہے، مگر وہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے روسی تیل کی خریداری نہ روکی تو بھاری ٹیرف جاری رہیں گے، ٹرمپ
ایران کا مؤقف
دوسری طرف، ایران کا مؤقف ہے کہ اسے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کی تجویز ایران کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔
سفارتی حل کی امید
روسی صدر کی اس پیشکش سے امید کی جا رہی ہے کہ جوہری تنازع کا سفارتی حل نکل سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس اور ایران کے دفاعی تعلقات بھی مضبوط ہو چکے ہیں۔








