ڈنمارک میں حجاب پر پابندی کو تعلیمی اداروں تک بڑھانے کا منصوبہ
ڈنمارک کی وزیراعظم کا نقاب پر پابندی بڑھانے کا اعلان
کوپن ہیگن (ویب ڈیسک) ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت مکمل چہرہ ڈھانپنے والے اسلامی نقاب (برقعہ، نقاب) پر پہلے سے موجود پابندی کو اسکولوں اور جامعات تک بڑھانا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل میں سہ فریقی اجلاس بڑا مفید تھا، سیکیورٹی کونسل میں ہماری قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوئی: اسحاق ڈار
وزیراعظم کا بیان
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نے یہ بیان ڈینش نیوز ایجنسی Ritzau کو دیتے ہوئے کہا کہ “جمہوریت کو مذہب پر ترجیح حاصل ہونی چاہیے، آپ کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق ہے، لیکن سرکاری اداروں میں مذہب کا عمل دخل کم ہونا چاہیے۔”
یہ بھی پڑھیں: اہم ترین فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی ملتوی
موجودہ پابندیاں
واضح رہے کہ ڈنمارک نے 2018 میں عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی عائد کی تھی۔ اب وزیراعظم فریڈرکسن کی خواہش ہے کہ یہ قانون اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں بھی لاگو کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: قومیں تعلیم اور انسانوں سے بنتی ہیں سونے چاندی سے نہیں، ڈاکٹر دلاور حسین نے سیکرٹری تعلیم سے اپنی لکھی ہوئی پالیسی واپس لی اور گھر آگئے
نماز کے کمرے ختم کرنے کا ارادہ
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جامعات میں موجود نماز کے لیے مخصوص کمروں (prayer rooms) کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں، کیونکہ ان کے بقول یہ "سماجی دباؤ اور جبر کا ذریعہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے"۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک حق خود ارادیت نہیں مل جاتا ،کشمیری ہمیں اپنے شانہ بشانہ پائیں گے: بیرسٹر گوہر
وزیراعظم کی تشویش
تاہم وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتیں کہ یہ رجحان کس حد تک پھیل چکا ہے، لیکن بطور وزیراعظم اور ایک خاتون، وہ عورتوں پر جبر کو ہرگز برداشت نہیں کریں گی۔
تنقید اور حمایت
ان اقدامات پر انسانی حقوق کے ادارے اور مذہبی تنظیمیں سخت تنقید کر چکی ہیں اور انہیں مذہبی آزادی اور خواتین کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے، جبکہ حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ قانون مسلمان تارکین وطن کو معاشرے میں ضم ہونے میں مدد دے گا۔








