وہ ملک جہاں صدر کی بیٹی پر کتاب لکھنے والے مصنف کو گرفتار کر لیا گیا

کینیا میں صدر کی بیٹی پر لکھی گئی سوانح عمری پر قانونی کاروائی
نیروبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کینیا میں صدر ولیم رُوٹو کی بیٹی پر بنا اجازت لکھی گئی ز سوانح عمری کے مصنف کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر ملک بھر میں اظہارِ رائے کی آزادی کے حامیوں اور وکلا نے سخت ردِعمل دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق مصنف ویبسٹر اوچورا ایلی جاہ کو منگل کے روز اس الزام میں گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے صدر کی بیٹی چارلین رُوٹو کی اجازت کے بغیر ان پر کتاب لکھی اور ان کی شناخت کا "غلط استعمال" کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے 27 سال بعد بیوہ خاتون کو وراثتی جائیداد میں حصہ دلوا دیا
مصنف کی گرفتاری اور قانونی عمل
چارلین رُوٹو نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے معاملہ پولیس کو رپورٹ کیا ہے اور قانونی کارروائی کے ذریعے اسے آگے بڑھا رہی ہیں۔ انہیں چارج شیٹ میں مرکزی شکایت کنندہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق مصنف نے 22 مئی سے پہلے کتاب شائع کی، جس کا عنوان ہے "Beyond the Name: Charlene Ruto and the Youth Uprising" ، اور اس کا مقصد مبینہ طور پر دھوکہ دہی تھا۔ تاہم مصنف نے عدالت میں جرم سے انکار کیا اور اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شکارپور: انڈس ہائی وے پر مسلح ملزمان کی کار پر فائرنگ، 4 افراد جاں بحق
کتاب کی تصنیف پر اعتراض
چارلین رُوٹو نے کتاب کے مواد پر براہِ راست کوئی اعتراض نہیں کیا، بلکہ صرف اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ کتاب ان کی اجازت کے بغیر لکھی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ ایک خراب روایت ہے کہ ہم دوسروں کے نام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور بغیر کسی نتائج کے بچ نکلتے ہیں، یہ درست نہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہے کتاب ان کے بارے میں مثبت ہو، لیکن مصنف نے ان سے کبھی اجازت نہیں لی، جو ان کے مطابق "نام کے غلط استعمال" کے مترادف ہے۔
مصنف کا پس منظر
ویبسٹر ایلی جاہ کی عمر 25 سال ہے اور وہ ایک نسبتاً غیر معروف مصنف ہیں۔ ان کی لکھی کتاب بڑے پیمانے پر تقسیم نہیں ہوئی اور آن لائن بھی دستیاب نہیں ہے، اس لیے اس کے مواد کے بارے میں عوامی سطح پر زیادہ معلومات موجود نہیں۔