پیدائش کے فوری بعد بچوں کو لگنے والا وہ بیکٹیریا جو انہیں انفیکشن سے بچاتا ہے، سائنسدانوں کا دلچسپ انکشاف
نئی تحقیق: اچھے بیکٹیریا بچوں کی حفاظت کریں
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ پیدائش کے فوراً بعد جسم میں آنے والے اچھے بیکٹیریا بچوں کو پھیپھڑوں کے خطرناک انفیکشنز سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور انہیں ہسپتال داخل ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے: حافظ نعیم الرحمان
تحقیق کا پس منظر
بی بی سی کے مطابق یونیورسٹی کالج لندن اور سینگر انسٹیٹیوٹ کے محققین نے نومولود بچوں کی ابتدائی زندگی میں بیکٹیریا اور دیگر مائیکروبیل اجزاء کے کردار کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے ایک ہزار سے زائد بچوں کے پیدائش کے پہلے ہفتے میں حاصل کردہ فضلے کے نمونوں کا جینیاتی تجزیہ کیا اور دو سال تک ان کی صحت کی نگرانی کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے سرکاری ٹی وی پر حملہ، اٹھ کر جانے والی خاتون اینکر تھوڑی ہی دیر بعد نشریات کا حصہ بن گئی، سوشل میڈیا پر بہادری کی تعریفیں
تحقیق کے نتائج
تحقیق سے پتہ چلا کہ بیفیڈوبیکٹیریم لونگم نامی بیکٹیریا رکھنے والے صرف چار فیصد بچوں کو پھیپھڑوں کے انفیکشن کی صورت میں ہسپتال میں رات گزارنی پڑی، جب کہ دیگر بچوں میں یہ شرح دو سے تین گنا زیادہ تھی۔ ماہرین کے مطابق یہ پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ انسانی جسم میں مائیکرو بایوم کی ابتدا انفیکشن کے خطرے پر اثرانداز ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
بیکٹیریا کی موجودگی کے عوامل
یہ بیکٹیریا صرف ان بچوں میں پایا گیا جو نارمل یعنی اندام نہانی کے ذریعے پیدا ہوئے اور ہر ایسے بچے میں بھی نہیں پایا گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ فائدہ مند بیکٹیریا ممکنہ طور پر ماں کے نظامِ ہضم کے آخری حصے سے منتقل ہوتا ہے۔ اسی لیے محققین نے واضح کیا ہے کہ ولادت کے بعد بچے پر اندام نہانی کے جراثیم لگانے جیسا عمل درست نہیں۔
مستقبل کی تلاش
ماہرین کی خواہش ہے کہ مستقبل میں ایسے پروبائیوٹک علاج تیار کیے جائیں جو بچوں کو صحت مند مائیکرو بایوم کی راہ پر ڈال سکیں، خواہ وہ کسی بھی طریقہ پیدائش سے دنیا میں آئیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سیزیرین ایک اہم اور بعض اوقات زندگی بچانے والا طریقہ ہے، اور مزید تحقیق سے اس پیچیدہ عمل کی مکمل تصویر سامنے آ سکے گی۔








