وہ ملک جہاں ’بچے 2 ہی اچھے‘ کی پالیسی ختم کرکے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اجازت دیدی گئی

ویتنام کی دو بچوں کی پالیسی کا خاتمہ
ہنوئی (ویب ڈیسک) ویتنام نے اپنی دیرینہ دو بچوں کی پالیسی کو بالآخر ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی ہائی سوسائٹی کا سکینڈل: ایک پراسرار موت کا معاملہ
پالیسی کا مقصد
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کو ختم کرنے کا مقصد گرتی ہوئی شرح پیدائش کو واپس لانا اور عمر رسیدہ معاشرے کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ ویتنامی میڈیا کے مطابق رواں ہفتے تمام پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں اور اب شادی شدہ جوڑے اپنی مرضی کے مطابق دو سے زیادہ بچے پیدا کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست
وزیر صحت کا بیان
ہنوئی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزیر صحت ڈاؤ ہانگ لین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کم ہوتی آبادی 'ویتنام کی پائیدار اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ طویل مدت میں اس کی قومی سلامتی اور دفاع کے لیے خطرہ ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت پھر بڑھ گئی، 900روپے کا اضافہ
شرح پیدائش کے اعداد و شمار
جیو نیوز کے مطابق 1999 سے لیکر 2022 کے درمیان، ویتنام میں شرح پیدائش تقریباً 2.1 بچے فی عورت تھی، آبادی کو کم کرنے سے بچانے کے لیے متبادل شرح کی ضرورت تھی لیکن یہ شرح کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ 2024 میں ملک کی شرح پیدائش فی عورت 1.91 بچوں کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایشین کرکٹ کونسل نے ایمرجنگ ویمنز ایشیا کپ ملتوی کردیا
علاقائی تناظر
اس کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے علاقائی ہمسایہ ممالک میں بھی شرح پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن ان کی معیشت کی حالت ویتنام سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این استعمال کرنے والے صارفین کیلئے اہم خبر
پالیسی کی سختی
خیال رہے کہ یہ قوانین کمیونسٹ پارٹی کے اراکین پر زیادہ سختی سے لاگو ہوتے تھے جنہیں تیسرے بچے کی صورت میں ترقی یا بونس سے محروم کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ جنس کے لحاظ سے بھی شرح پیدائش میں عدم توازن موجود ہے جو بیٹوں کو ترجیح دینے کی قدیم روایت کی وجہ سے ہے۔
جنس کی بنیاد پر پابندیاں
ڈاکٹروں کو پیدائش سے پہلے بچے کی جنس بتانے کی اجازت نہیں ہے اور جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل پر پابندی ہے مگر پھر بھی کچھ ڈاکٹر مبہم زبان استعمال کر کے جنس کا اشارہ دے دیتے ہیں۔