وہ ملک جہاں ’بچے 2 ہی اچھے‘ کی پالیسی ختم کرکے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اجازت دیدی گئی
 
			ویتنام کی دو بچوں کی پالیسی کا خاتمہ
ہنوئی (ویب ڈیسک) ویتنام نے اپنی دیرینہ دو بچوں کی پالیسی کو بالآخر ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی کے پارٹی گروپ
پالیسی کا مقصد
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کو ختم کرنے کا مقصد گرتی ہوئی شرح پیدائش کو واپس لانا اور عمر رسیدہ معاشرے کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ ویتنامی میڈیا کے مطابق رواں ہفتے تمام پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں اور اب شادی شدہ جوڑے اپنی مرضی کے مطابق دو سے زیادہ بچے پیدا کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام عالم کو طویل تنازعات، اقتصادی عدم استحکام اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز درپیش ہیں:محسن نقوی کا بڈاپیسٹ پراسس کی ساتویں وزارتی کانفرنس سے خطا
وزیر صحت کا بیان
ہنوئی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزیر صحت ڈاؤ ہانگ لین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کم ہوتی آبادی 'ویتنام کی پائیدار اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ طویل مدت میں اس کی قومی سلامتی اور دفاع کے لیے خطرہ ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے ٹیرف پر 90 دن کا وقفہ دینے کے اعلان پر یورپی یونین نے بڑا قدم اٹھالیا
شرح پیدائش کے اعداد و شمار
جیو نیوز کے مطابق 1999 سے لیکر 2022 کے درمیان، ویتنام میں شرح پیدائش تقریباً 2.1 بچے فی عورت تھی، آبادی کو کم کرنے سے بچانے کے لیے متبادل شرح کی ضرورت تھی لیکن یہ شرح کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ 2024 میں ملک کی شرح پیدائش فی عورت 1.91 بچوں کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کردار نہ ہونے کے بھارتی دعوے کو امریکہ نے جھوٹا قرار دے دیا۔
علاقائی تناظر
اس کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے علاقائی ہمسایہ ممالک میں بھی شرح پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن ان کی معیشت کی حالت ویتنام سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب مبینہ اغوا کیس کے ملزم حسن زاہد کی عبوری ضمانت منظور
پالیسی کی سختی
خیال رہے کہ یہ قوانین کمیونسٹ پارٹی کے اراکین پر زیادہ سختی سے لاگو ہوتے تھے جنہیں تیسرے بچے کی صورت میں ترقی یا بونس سے محروم کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ جنس کے لحاظ سے بھی شرح پیدائش میں عدم توازن موجود ہے جو بیٹوں کو ترجیح دینے کی قدیم روایت کی وجہ سے ہے۔
جنس کی بنیاد پر پابندیاں
ڈاکٹروں کو پیدائش سے پہلے بچے کی جنس بتانے کی اجازت نہیں ہے اور جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل پر پابندی ہے مگر پھر بھی کچھ ڈاکٹر مبہم زبان استعمال کر کے جنس کا اشارہ دے دیتے ہیں۔
 
				








 
  