ٹرمپ کے ساتھ محاذ آرائی، ایلون مسک کے کاروبار پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین تنازعہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایلون مسک کا ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حالیہ تنازعہ اور ان کے وائٹ ہاؤس کے تعلقات کا عوامی سطح پر افشاء ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مسک کی ترجیحات میں تبدیلی ان کے کاروباری اداروں کے لیے کوئی راحت ثابت نہیں ہو رہی ہے۔ اس کے بجائے اب انہیں اپنے ایک بڑے گاہک، یعنی ٹرمپ کی وفاقی حکومت کی جانب سے بائیکاٹ کی دھمکی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹوئنٹی کی نئی رینکنگ جاری، ٹاپ ٹین میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی شامل نہیں
حصولات میں کمی
جمعرات کو مسک کے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں سوشل میڈیا پر تبصرے کے بعد ٹیسلا کے حصص 14 فی صد گر گئے حالانکہ جمعہ کو کچھ بہتری دیکھنے میں آئی۔ سرمایہ کار اور تجزیہ کار کئی مہینوں سے چاہتے تھے کہ مسک اپنا فون چھوڑ کر کام پر توجہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دھمکی کے بعد چین نے مہمند ڈیم کی تعمیر تیز کردی
تجزیہ اور ماہرین کی رائے
بی بی سی کے مطابق کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسک کے کاروبار کے مسائل اس تنازعہ سے کہیں زیادہ گہرے ہیں۔ تجربہ کار ٹیک صحافی کارا سوئشر کے مطابق "ٹیسلا ختم ہو چکی ہے۔" ان کا کہنا ہے کہ ٹیسلا خود مختار ٹیکسی کے میدان میں گوگل کی ویمو (Waymo) جیسی کمپنیوں سے بہت پیچھے ہے۔
مسک کو اس ماہ آسٹن، ٹیکساس میں خود مختار روبو-ٹیکسیوں کے آغاز کی نگرانی کرنی ہے، جسے تجزیہ کار ڈین آئیوس "ایک اہم لمحہ" قرار دیتے ہیں۔ تاہم مسک کی توجہ بٹنے سے اس منصوبے کی کامیابی کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رافیل طیاروں کی طرح بکرے گرانے والی خاتون قصائی
راس گربر کا نقطہ نظر
گربر کاواساکی ویلتھ اینڈ انویسٹمنٹ مینجمنٹ کے صدر اور سی ای او راس گربر کا کہنا ہے کہ مسک پہلے اپنی ٹیکنالوجیوں کو ثابت کرنے پر توجہ مرکوز رکھتے تھے، لیکن اب وہ سیاسی معاملات میں زیادہ ملوث ہو گئے ہیں۔ گربر، جو ٹیسلا کے طویل مدتی سرمایہ کار ہیں، مسک کے دائیں بازو کی سیاست میں ملوث ہونے کے بعد سے اس کے حصص سے دور ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی سب سے اونچی بلڈنگ کا کام تیزی سے جاری، کب مکمل ہوگی؟
#TeslaTakedown کی مہم
ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا دشمن بنانے سے پہلے ہی، مسک کو اپنی کار ساز کمپنی کے خلاف ایک عوامی سوشل میڈیا مہم، جسے #TeslaTakedown کا نام دیا گیا ہے، کا سامنا تھا۔ اپریل میں ٹیسلا نے سال کی پہلی سہ ماہی میں کاروں کی فروخت میں 20 فی صد کمی رپورٹ کی اور اس کا منافع 70 فی صد سے زیادہ گر گیا۔ احتجاجی مظاہرین مسک کے ذاتی رویے اور ٹیسلا کے اثر و رسوخ پر تنقید کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد بالآخر شروع
ٹرمپ کی دھمکی
ٹرمپ نے مسک کے سرکاری معاہدوں کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے، جن کی تخمینہ قیمت 38 ارب ڈالر ہے۔ اس کا ایک بڑا حصہ مسک کی راکٹ کمپنی سپیس ایکس کو جاتا ہے، جو اس کے مستقبل کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
تاہم، سپیس ایکس امریکی خلائی اور قومی سلامتی کے نظام میں اس قدر گہرائی تک شامل ہے کہ ٹرمپ کی دھمکی کو عملی جامہ پہنانا مشکل ہو سکتا ہے۔ اسی طرح مسک کی انٹرنیٹ سیٹلائٹ کمپنی سٹار لنک کا متبادل تلاش کرنا بھی آسان نہیں ہوگا۔
دوستی کا اختتام
مسک اور ٹرمپ کی دوستی ختم ہو چکی ہے، لیکن ایک دوسرے پر ان کا انحصار ابھی بھی برقرار ہے۔ مسک کے کاروبار کے مستقبل میں ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے اقدامات کا بڑا کردار رہے گا۔