حافظ آباد گینگ ریپ کیس میں نیا موڑ، ملزم بھگانے پر 2 پولیس اہلکار گرفتار
حافظ آباد گینگ ریپ کیس کی تحقیقات
حافظ آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں گینگ ریپ کیس کی تحقیقات میں نئے موڑ کی پیشرفت ہوئی ہے۔ واقعے کے چند دن بعد دو پولیس اہلکاروں کو رشوت لے کر ملزم کو بھگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا قومی ایجنڈا تیار
واقعہ کی تفصیلات
واضح رہے کہ 3 جون کو حافظ آباد میں شوہر کے سامنے بیوی کا گینگ ریپ کرنے کا واقعہ رپورٹ ہوا۔ ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوہر کے سامنے بیوی کے ریپ کے الزام میں دو ریپسٹ کے نام عبوری قومی شناختی فہرست (پی این آئی ایل) میں شامل کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی فونز 17 سیریز کب متعارف ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی
پولیس کی غفلت اور بدعنوانی
حمید پورہ پولیس کے انچارج اے ایس آئی کاشف محمود کو واقعے کی رپورٹ ہونے سے پہلے ہی گینگ ریپ کا علم ہوا۔ تاہم، انہوں نے اعلیٰ افسران کو آگاہ نہیں کیا۔ اس دوران، دوسرے ملزم اکرام کے کزن نے اے ایس آئی سے رابطہ کیا اور ملزم کی رہائی کے لئے ایک لاکھ 40 ہزار روپے کی ڈیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش اور اخراجات 72 کروڑ سے بڑھا کر 86 کروڑ روپے کر دیے گئے
پولیس کے خلاف قانونی کارروائی
کاسوکی پولیس اسٹیشن نے دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی دفعہ 155 سی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 5 جون کو مرکزی ملزم خاور نے مبینہ پولیس مقابلے میں اپنی ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کپتان محمد رضوان نے آسٹریلیا سے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست کی وجہ بتا دی
ملزمان کی گرفتاری اور ان کے جرائم
ایف آئی اے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں۔ شواہد کے مطابق، ملزمان نے نوجوان جوڑے کو بلیک میل کیا اور انہیں ایک سنسان جگہ پر لے جا کر گینگ ریپ کیا۔ انہوں نے اس عمل کی ویڈیو بنا کر جوڑے کو دھمکی دی کہ اگر وہ پولیس کو اطلاع دیں گے تو ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کیخلاف جاری میچ کے دوران پاکستان کا اہم کھلاڑی بیمار ہو گیا
متاثرہ جوڑے کا ردعمل
خوفزدہ جوڑے نے شروع میں پولیس یا اپنے اہل خانہ کو اس معاملے کی اطلاع دینے سے گریز کیا۔ 2 جون کو حافظ آباد کے ڈی پی او نے متاثرہ خاتون کے شوہر کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی۔
یہ بھی پڑھیں: لورالائی واقعے میں مردہ تصور کیا جانے والا ڈیرہ غازی خان کا نوجوان زندہ نکلا
پولیس کے اقدامات اور عوامی ردعمل
پولیس نے 8 مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ ملزم خاور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے واقعے کا مرکزی کردار تھا۔ اگرچہ ملک میں انسداد زیادتی کے قوانین موجود ہیں، ایسے واقعات کی تکرار جاری ہے۔
نتیجہ
حافظ آباد کیس میں پولیس کی غفلت اور بدعنوانی نے عوامی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس طرح کے واقعات کے سدباب کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت نے خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لئے خصوصی اقدامات شروع کیے ہیں اور اس معاملے میں جلد از جلد انصاف کی طلب کی جارہی ہے۔








