نان سموکرز میں پھیپھڑوں کا کینسر کیوں پھیل رہا ہے؟

پھیپھڑوں کے کینسر میں اضافہ: نان سموکرز کی صورتحال
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) حالیہ برسوں میں ایسے افراد میں پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جنہوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی، اور یہ بیماری سگریٹ نوشی سے ہونے والے پھیپھڑوں کے کینسر سے مختلف خصوصیات رکھتی ہے۔ یہ ایک الگ بیماری کے طور پر ابھر رہی ہے جس کے اپنے مخصوص مالیکیولر خواص ہیں جو علاج اور نتائج کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ائیر پورٹ پر کارگو طیارے کا انجن اڑان بھرتے ہی دھماکے کے بعد بند ہوگیا، ہنگامی لینڈنگ
ڈرائیور میوٹیشنز اور خواتین کی صحت
بی بی سی کے مطابق نان سموکرز میں پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے اہم وجہ ڈرائیور میوٹیشنز (driver mutations) ہیں، جو کینسر کی نشوونما کو فروغ دیتی ہیں۔ ان میں سب سے عام ای جی ایف آر (EGFR) نامی جین میں ہونے والی تبدیلی ہے۔ یہ تبدیلی خاص طور پر ایشیائی خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اگرچہ اس کی مکمل وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن بعض شواہد بتاتے ہیں کہ خواتین کے ہارمونز اور مخصوص جینیاتی تبدیلیاں جو ایسٹروجن میٹابولزم کو متاثر کرتی ہیں، اس میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق برطانوی فوجی پر جاسوسی کا الزام: “میں ایران کی انٹیلی جنس کو برطانیہ میں بے نقاب کرنا چاہتا تھا”
آلودگی کا اثر
آؤٹ ڈور فضائی آلودگی، سگریٹ نوشی کے بعد پھیپھڑوں کے کینسر کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ 2.5 مائیکرون سے کم قطر والے ذراتی مادے (PM2.5)، جو گاڑیوں کے اخراج اور فوسل فیول کے جلنے سے پیدا ہوتے ہیں، پھیپھڑوں کے کینسر کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ PM2.5 ای جی ایف آر میوٹیشن والے نان سموکرز میں پھیپھڑوں کے کینسر سے مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ PM2.5 براہ راست ڈی این اے کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ یہ پھیپھڑوں میں موجود غیر فعال میوٹنٹ خلیوں کو بیدار کر کے کینسر کی ابتدائی مراحل میں لے جاتا ہے۔ آلودگی کے یہ ذرات مدافعتی خلیوں (macrophages) کے ذریعے جذب ہوتے ہیں، جو پھر ایسے کیمیائی پیغامات (cytokines) جاری کرتے ہیں جو ای جی ایف آر میوٹیشن والے خلیوں کو بڑھنے پر مجبور کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے کردیے
دیگر خطرات
نان سموکرز میں پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کرنے والے دیگر عوامل میں ریڈون گیس (radon gas) اور سیکنڈ ہینڈ سموک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، کھانا پکانے کے دھوئیں یا لکڑی یا کوئلے جلانے والے چولہوں سے نکلنے والے دھوئیں، جو ناقص وینٹیلیشن والے کمروں میں ہوتے ہیں، بھی اس خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ چونکہ خواتین روایتی طور پر گھر کے اندر زیادہ وقت گزارتی ہیں، وہ اس قسم کی اندرونی فضائی آلودگی کا خاص طور پر شکار ہوتی ہیں۔
حتمی نتائج
یہ عوامل مل کر نان سموکرز میں پھیپھڑوں کے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وضاحت کرتے ہیں، اور یہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے بھی جامع حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔