آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟

آلائشوں کو کارآمد بنانے کا مشورہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان رفیع الحق نے آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے انہیں کارآمد بنا کر پودوں کی کھاد بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کو قرض کی فراہمی پر نظرثانی کرے، بھارت کا آئی ایم ایف سے مطالبہ
ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں کا خطرہ
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان رفیع الحق کا کہنا تھا کہ مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے سے آلائشیں ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لہٰذا آلائشوں کو ضائع نہ کریں، ان سے پودوں کیلئے کھاد بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: تین سے کم سی جی پی اے لینے والے طلبہ سے ہونہار سکالر شپ واپس لینے کا فیصلہ
زمین کی زرخیزی میں اضافہ
رفیع الحق کے مطابق آلائشوں کو ماحول دوست انداز میں استعمال کر کے زمین کی زرخیزی بڑھائی جا سکتی ہے جبکہ تربیت یافتہ افراد، ادارے، شعبہ باغات اور زرعی ادارے اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے درمیان تنازع، دونوں افسران عہدوں سے فارغ
کھاد بنانے کا طریقہ
ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان رفیع الحق نے کہا کہ آنتیں، گوشت کے ٹکڑے، خون، سبزیوں کے چھلکے، پتوں اور مٹی کو ملا کر کمپوزٹ تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ کھاد کسی بھی پارک کے کونے میں تیار کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف لندن سے روانہ، آج وطن واپس پہنچیں گے
کھاد کی تیاری کے مراحل
انھوں نے کہا کہ کھاد بنانے کیلئے آلائشیں، پتیاں، گھاس اور مٹی تہہ بہ تہہ رکھیں، 40 سے 60 دن میں اعلیٰ معیار کی کھاد تیار ہو جاتی ہے۔
مائع کھاد کا استعمال
رفیع الحق کا مزید کہنا تھا کہ جانوروں کا خون نائٹروجن سے بھرپور ہوتا ہے، جانوروں کے خون کو بطور مائع کھاد استعمال کیا جا سکتا ہے جو پودوں کے لیے بہترین خوراک ہے۔ مائع کھاد سبز پتوں والے پودوں کے لئے مفید ہے۔ مزید برآں جانوروں کی ہڈیوں کو پیس کر "بون میل" بھی بنایا جاتا ہے جو فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور کھاد ہے۔