لاہور اسٹیشن: ایک المناک تاریخ اور تقسیم ہند کے فسادات

مصنف کی شناخت

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 151

یہ بھی پڑھیں: کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال

لاہور اسٹیشن: ایک تاریک تاریخ

لاہور اسٹیشن اپنے اندر بہت سی اندوہناک کہانیاں بھی سموئے ہوئے ہے۔ تقسیم ہند کے موقع پر جب لاہور میں فسادات پھوٹ پڑے تھے تو شَر پسندوں نے لاہور کے اسٹیشن کو بھی بہت بری طرح نقصان پہنچایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس قوانین میں 3 ترامیم مگر کونسی؟ وزارت خزانہ کا اعلامیہ آگیا

ہجرت کا آغاز

بعد ازاں جب تقسیم کا اعلان ہوا اور ہجرت کا عمل شروع ہوا تو شروع کے کچھ دنوں تک تو سکون رہا اور گاڑیاں حسب معمول نقل مکانی کرنے والوں کو ان کی نئی منزلوں تک پہنچاتی رہیں، پھراس عمل میں شدت پسندی اور تخریب کاری کا عنصر غالب آ گیا۔

ہندوستان سے لاہور پہنچنے والی گاڑیاں چند زندہ لوگوں کے ہمراہ سیکڑوں لاشیں بھی ساتھ لے کر آتی تھیں جو نقل مکانی کے اس عمل میں ہندوؤں اور سکھوں کے ہاتھوں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت راستے میں ہی مار دیئے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مقتول ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد کا بیان بھی سامنے آگیا۔

قتل و غارت کا بدلہ

فطری طور پر اس کا رد عمل تو ہونا ہی تھا، سو ہوا۔ مقامی مسلمانوں نے ایک حد تو یہ قتل و خون برداشت کیا لیکن پھر ان کی اعصاب بھی جواب دے گئے اور انھوں نے بھی اسی طرح ہندوستان جانے والی گاڑیوں کے مسافروں کا خون بہاناشروع کر دیا۔

کہتے ہیں جب ہندوستان، خصوصاً مشرقی پنجاب سے لاشوں اور زخمیوں سے بھری ہوئی گاڑی لاہور پہنچتی تھی تو دروازے کھولنے پر خون باہر پلیٹ فارم پر بھی بہہ نکلتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ

قائد اعظم کا مشاہدہ

قائد اعظم بھی ہجرت زدہ لوگوں کی ایک ایسی ہی گاڑی دیکھنے کے لیے لاہور آئے تھے اور گاڑی کے ڈبے میں چڑھے تو وہاں لاشوں کے انبار دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ فوراً ہی نیچے اْتر آئے۔

ہندوستان کی ایسی خونی تقسیم کے بارے میں تو شاید انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2025 میں یورپ میں تباہ کن جنگ ہو گی اور آبادی میں نمایاں کمی واقع ہوگی، زوال اور تباہی کا عمل آئندہ برس شروع، بابا وانگا کی پیشنگوئی سامنے آگئی

لاہور اسٹیشن کی حالت

ان خونی ہنگاموں میں لاہور اسٹیشن کا بھی بہت نقصان ہوا توڑ پھوڑ کے علاوہ اسے جلانے کی کوششیں بھی ہوتی رہیں۔ غرض یہ وقت بھی گزر ہی گیا لیکن لاہور اسٹیشن کے جسم پر گہرے گھاؤ لگا گیا۔

اب یہ باتیں قصہ پارینہ بن چکی ہیں۔ اپنی آنکھوں سے یہ سارا خون خرابہ دیکھنے والے ایک ایک کرکے رخصت ہوئے اور جو زندہ ہیں وہ اس موضوع پر کلام ہی نہیں کرتے بس ان کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگتے ہیں۔

آنے वाली نسلوں کو تو اس خونریزی کے بارے میں کچھ علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی وہ ان کے دکھ کو سمجھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زخموں کو دیکھ دیکھ کے سوچا کروں گا میں۔۔۔

ماڈرن لاہور اسٹیشن

آج کل کے لاہور اسٹیشن کی مرکزی عمارت کے بنیادی ڈھانچے میں تو کوئی خاص بنیادی تبدیلی نہیں ہوئی، ہاں آہستہ آہستہ یہ جدیدیت کی طرف مائل ہوتا گیا اور اب بھی وہاں حسب ضرورت ایک تواتر کے ساتھ نئی تعمیرات ہوتی رہتی ہیں۔

ریلوے کا ہیڈ کوارٹر ہونے کے وجہ سے اسٹیشن کی عمارت میں بہت سارے دفاتر بھی قائم ہیں اور اب کمپیوٹروں اور خود کار آلات کے ذریعے گاڑیوں کی آمد و رفت کا حساب کتاب رکھا جاتا ہے۔

پاکستان کا یہ ماہر اور خوبصورت اسٹیشن ایک بہت اہم اور انتہائی مصروف جنکشن بھی ہے جس کی وجہ سے یہاں سے بہت سی برانچ لائن گاڑیاں بن کر مختلف سمتوں میں روانہ ہوتی ہیں اور یہ سلسلہ 24 گھنٹے چلتا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہاں ہر وقت مسافروں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...