صدر ٹرمپ نے وہ قدم اٹھالیا جو 1965 کے بعد کسی امریکی صدر نے نہیں اٹھایا
ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا حکم
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن چھاپوں کے خلاف بڑھتے مظاہروں کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں دو ہزار نیشنل گارڈ فوجی تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے، جو ریاستی گورنر گیون نیوسم کی مخالفت کے باوجود نافذ کیا گیا۔ گورنر نیوسم نے اس فیصلے کو "اشتعال انگیز" قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کا چینی طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان
امیگریشن چھاپوں کے اثرات
بی بی سی کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے دوران امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی کارروائیوں میں کم از کم 118 تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد مظاہرین نے ان کاروباروں کے باہر احتجاج شروع کر دیا جن پر چھاپے مارے گئے تھے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی شیرف کے دفتر کے مطابق، ہجوم مشتعل ہو گیا، اشیاء پھینکنے اور پرتشدد رویہ اختیار کرنے پر پولیس نے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈز کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایٹمی طاقت کا حصول دانشمندانہ فیصلہ تھا’ صدر اور وزیر اعظم کی یومِ تکبیر پر قوم کو مبارکباد
مقامی حکام کی رائے
گورنر، لاس اینجلس کے میئر اور کیلیفورنیا سے ایک کانگریس وومن نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ مقامی پولیس مظاہروں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، اب تک 29 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خط لکھنے والے 6 ججز کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
صدر ٹرمپ کا غیر معمولی اقدام
صورتحال پر قابو پانے کے لیے صدر ٹرمپ نے امریکی قوانین کے ایک غیر معمولی اور کم استعمال ہونے والے وفاقی قانون کا سہارا لیا جس کے تحت وہ نیشنل گارڈ کو وفاق کے تحت لا سکتے ہیں۔ عام طور پر نیشنل گارڈ کی تعیناتی ریاست کے گورنر کی درخواست پر کی جاتی ہے، لیکن اس بار صدر نے 10 U.S.C. 12406 کی شق کے تحت خود اقدام کیا، جو تین صورتوں میں صدر کو یہ اختیار دیتا ہے:
- اگر امریکہ پر حملہ ہو یا خطرہ ہو
- اگر حکومت کے خلاف بغاوت ہو یا اس کا خطرہ ہو
- یا اگر صدر کو وفاقی قوانین کے نفاذ میں عام افواج ناکافی لگیں۔
یہ بھی پڑھیں: محمد حفیظ اور پنجاب سپورٹس منسٹر نے خواجہ افتخار احمد میموریل ٹینس چیمپئن شپ کا افتتاح کر دیا
گورنر کی مخالفت
صدر ٹرمپ نے کہا کہ لاس اینجلس کے مظاہرے "وفاقی حکومت کے اختیار کے خلاف بغاوت کی صورت" اختیار کر چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ 1965 کے بعد پہلا موقع ہے کہ کسی گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ کو متحرک کیا گیا ہے۔ 1992 میں جب لاس اینجلس میں فسادات پھوٹے تھے تو اس وقت کے گورنر پیٹ ولسن کی درخواست پر صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے نیشنل گارڈ تعینات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مقدس شخصیات کی توہین کا مقدمہ، انجینئر محمد علی مرزا کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
ٹرمپ حکومت کی سخت امیگریشن مہم
امیگریشن کے خلاف جاری ٹرمپ حکومت کی سخت مہم میں جمعہ کو آئس نے لاس اینجلس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے، جس میں 44 افراد کو انتظامی طور پر اور ایک کو مزاحمت کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ترجمان کے مطابق، ان چھاپوں کا مقصد روزانہ تین ہزار گرفتاریوں کا ہدف پورا کرنا ہے جو وائٹ ہاؤس نے آئس کو دیا ہے، کیونکہ ملک بدریوں کی تعداد صدر کی توقعات سے کم رہی ہے۔
تارکین وطن کمیونٹیز میں خوف
حکومت کی ان کارروائیوں نے تارکین وطن کمیونٹیز میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں ایجنٹس دفاتر، گھروں اور عدالتوں تک میں پہنچ گئے ہیں۔ بعض افراد کو فوجی طیاروں کے ذریعے گوانتانامو بے جیسے متنازعہ حراستی مرکز لے جا کر بعد میں لوئزیانا منتقل کیا گیا، جبکہ کچھ کو ایسے ممالک میں بھیج دیا گیا جہاں سے وہ تعلق نہیں رکھتے تھے، حتیٰ کہ ایک قانونی حیثیت رکھنے والے فرد کو بھی ملک بدر کر دیا گیا۔ ان اقدامات کو مختلف عدالتوں میں چیلنج بھی کیا جا رہا ہے。








