قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام

قومی اقتصادی سروے کی پیشی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا جب کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ؛ پچ کو لیونگ روم کی قالین جیسا قرار دیتے ہوئے، سابق انگلش کرکٹر کی تنقید
مالی سال 2024-25 کی کارکردگی
ایکسپریس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے آج پیش کیا جائے گا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ اپنی ہی دنیا میں رہتا ہے اور کسی کے کنٹرول میں نہیں – روح افزا کے خلاف ویڈیو بنانے پر عدالت کی بابا رام دیو پر اظہار برہمی
معیشت کا حجم
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
یہ بھی پڑھیں: اب سامان 10 دن میں پہنچتا ہے: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سمندری راہداری کی بحالی کیسے ہوئی؟
زرعی شعبے کی کارکردگی
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران دشمنوں کو اسرائیل والی جنگ سے بھی بڑا دھچکا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، خامنہ ای
لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں کی صورتحال
اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج سے موسلادھار بارشوں کی پیشگوئی، بعض مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ، گلیشئر پھٹنے کا خدشہ
صنعتی شعبے کی ترقی
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے。
یہ بھی پڑھیں: انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف توہین رسالت (295 سی) کا مقدمہ درج
تعمیرات کا شعبہ
تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفیروں کا غیرمعمولی اجلاس طلب کرلیا
خدمات کے شعبے کی صورت حال
خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
مختصر جائزہ
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔