وزیراعظم کا آبی ذخائر بڑھانے کا صائب فیصلہ

پانی: پاکستان کی لائف لائن
وزیراعظم شہبازشریف نے بجا فرمایا کہ پانی ہماری یعنی پاکستان کی "لائف لائن" ہے۔ اس لیے بھارت کی طرف سے پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے کی دھمکی کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔ بلاشبہ، ایک زرعی ملک ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے۔ زراعت میں پانی کا کلیدی کردار ہے، گویا پانی پاکستان کی معیشت کے جسم میں دوڑنے والی خون کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں “بحر ہند میں بدلتی سٹریٹیجک صورتحال” کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد
کشمیر کا مسئلہ اور آبی حقوق
کشمیر کا تنازعہ صرف ایک سیاسی یا انسانی مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان کے لیے یہ آبی اہمیت کا حامل بھی ہے۔ کشمیر کے پہاڑ پاکستان کے بیشتر دریاؤں کا منبع ہیں۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، بھارت کو ان آبی وسائل کے ناجائز استعمال کی سہولت حاصل رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرز فنڈنگ کی باضابطہ درخواست کی ہے، محمد اورنگزیب کا بیان
پاکستان کا داخلی پانی کا مسئلہ
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکیاں ہمیں یہ باور کراتی ہیں کہ پاکستان کو اندرون ملک پانی کے ذخائر پر توجہ دینی چاہیے اور آبی خود مختاری کو یقینی بنانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی چوری کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا جائے: سی ای او لیسکو و دیگر عہدیداران کا سیمینار سے خطاب
نئے ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت
وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل درست کہا کہ ہماری معاشی خود انحصاری کا دارومدار سستی بجلی اور زراعت پر ہے۔ پانی کا ذخیرہ بڑھانا اور موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے، جس کے لیے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائداعظم کے پاکستان کو دولخت کرنے میں ”اپنوں“ کا سب سے زیادہ ہاتھ تھا، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اس نے تو ہمیں نقصان پہنچانا ہی تھا
کالاباغ ڈیم: ایک متنازعہ منصوبہ
کالاباغ ڈیم ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر اگر بروقت عمل درآمد کیا جاتا، تو آج پاکستان نہ صرف سیلابوں سے محفوظ ہوتا بلکہ پانی کی قلت اور مہنگی بجلی جیسے مسائل بھی پیدا نہ ہوتے۔ افسوس کہ یہ منصوبہ سیاسی تنازعات کی نذر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں اختلافات میں دن بدن اضافہ، عمران خان سے ملنے کی دیر ہے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا: شیر افضل مروت
بھارت کی آبی جارحیت
بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کر رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ متعدد بار خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنی آبی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے داخلی سطح پر مؤثر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کو ایئر بیسز پر حملے کا جواب دینا ہوگا، پیوٹن نے ٹرمپ سے گفتگو میں واضح کر دیا
توانائی بحران کا حل
دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر آبی منصوبے نہ صرف پانی کے ذخیرے کو بڑھائیں گے بلکہ سستی اور وافر بجلی کی پیداوار بھی ممکن بنائیں گے۔ اگر ملک میں بڑے ڈیمز تعمیر کیے جائیں، تو عوام کے لیے یہ ایک بڑا ریلیف ہوگا۔
صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی کے ٹیرف میں کمی کا اعلان کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ اگر سیاسی قیادت عوامی فلاح کو ترجیح دے تو مہنگائی میں کمی ممکن ہے۔