وزیراعظم کا آبی ذخائر بڑھانے کا صائب فیصلہ

پانی: پاکستان کی لائف لائن
وزیراعظم شہبازشریف نے بجا فرمایا کہ پانی ہماری یعنی پاکستان کی "لائف لائن" ہے۔ اس لیے بھارت کی طرف سے پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے کی دھمکی کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔ بلاشبہ، ایک زرعی ملک ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے۔ زراعت میں پانی کا کلیدی کردار ہے، گویا پانی پاکستان کی معیشت کے جسم میں دوڑنے والی خون کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیچھے رہ جانے والی بستیوں میں 12 سال گزارنے کے بعد بہت نقصان، توند نکل آئی، انگریزی بولنا بھول گیا، پنجابی زبان پر مہارت بڑھ گئی تھی
کشمیر کا مسئلہ اور آبی حقوق
کشمیر کا تنازعہ صرف ایک سیاسی یا انسانی مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان کے لیے یہ آبی اہمیت کا حامل بھی ہے۔ کشمیر کے پہاڑ پاکستان کے بیشتر دریاؤں کا منبع ہیں۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، بھارت کو ان آبی وسائل کے ناجائز استعمال کی سہولت حاصل رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی غزہ میں جنگ بندی کے بدلے 10 قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش
پاکستان کا داخلی پانی کا مسئلہ
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکیاں ہمیں یہ باور کراتی ہیں کہ پاکستان کو اندرون ملک پانی کے ذخائر پر توجہ دینی چاہیے اور آبی خود مختاری کو یقینی بنانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کی امرناتھ یاتریوں کو قربان کرنے کی سازش بے نقاب، کامران شاہد کا بھارت کو سخت انتباہ
نئے ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت
وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل درست کہا کہ ہماری معاشی خود انحصاری کا دارومدار سستی بجلی اور زراعت پر ہے۔ پانی کا ذخیرہ بڑھانا اور موثر استعمال وقت کی ضرورت ہے، جس کے لیے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کوغیر مشروط طور پر سرنڈر کرنے کا مشورہ دے دیا
کالاباغ ڈیم: ایک متنازعہ منصوبہ
کالاباغ ڈیم ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر اگر بروقت عمل درآمد کیا جاتا، تو آج پاکستان نہ صرف سیلابوں سے محفوظ ہوتا بلکہ پانی کی قلت اور مہنگی بجلی جیسے مسائل بھی پیدا نہ ہوتے۔ افسوس کہ یہ منصوبہ سیاسی تنازعات کی نذر ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آدمی زندہ مرغی نگل گیا، ہوا اور خوراک کی نالیاں بند ہونے سے موت ہوگئی
بھارت کی آبی جارحیت
بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کر رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ متعدد بار خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنی آبی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے داخلی سطح پر مؤثر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: جائیداد کی تقسیم کا معاملہ، عدالت نے چوہدری برادران کو طلب کرلیا
توانائی بحران کا حل
دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر آبی منصوبے نہ صرف پانی کے ذخیرے کو بڑھائیں گے بلکہ سستی اور وافر بجلی کی پیداوار بھی ممکن بنائیں گے۔ اگر ملک میں بڑے ڈیمز تعمیر کیے جائیں، تو عوام کے لیے یہ ایک بڑا ریلیف ہوگا۔
صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی کے ٹیرف میں کمی کا اعلان کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ اگر سیاسی قیادت عوامی فلاح کو ترجیح دے تو مہنگائی میں کمی ممکن ہے۔