واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی

اسلام آباد کی خبریں
اسلام آباد(آئی این پی) سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 11واں اجلاس، اہم منصوبوں اور شعبوں کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ
جواب کا مواد
فرحت اللہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا 9 ممالک کے شہریوں کیلئے ویزا فری انٹری کا اعلان
غیر مناسب طلبی کا معاملہ
انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔ فرحت اللہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاونٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے علاقے لی مارکیٹ میں 5منزلہ عمارت گر گئی
سوالات کی تکرار
تحریری جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہوگیا: عمر عبداللہ
مزید معلومات کی عدم فراہمی
فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔
ہراسانی کا احساس
تحریری جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔