آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
معاشی ماہرین کی آراء
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال کر آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ نے فنانس بل پر دستخط کردیے
عارف حبیب کا تجزیہ
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، جس کی وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟
زرعی مسائل اور حل
عارف حبیب نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے۔ حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیداوار بڑھائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ایکشن، آٹے کی قیمت میں کمی آ گئی
مہنگائی اور صنعت
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سے کم کام کررہی ہیں۔ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی اور انرجی کاسٹ کی بڑھوتری نے بھی مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موت کا جشن: وہ خواتین جو مردوں کی موت پر رقص کے لیے مدعو کی جاتی ہیں
معاشی گروتھ کی رکاوٹیں
عارف حبیب نے کہا کہ سال گزشتہ میں زراعت میں پیچھے رہنے کی وجہ سے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ مہنگائی کم ہونے کے باوجود، کنسٹرکشن سیکٹر کے لیے نئے سال میں مناسب ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس، جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کروا دیا، حیران کن انکشاف
حکومتی پالیسیز کی ضرورت
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹیکس نیٹ میں لوگوں کو لانے کے لیے پرکشش مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، جسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی رہائی کا پروانہ جاری
زرعی پیداوار اور بجٹ
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کیونکہ کپاس کی پیداوار بھارت کے مقابلے میں کم رہی ہے۔
آخری بصیرت
خاقان نجیب نے یہ بھی ذکر کیا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کا معیشت پر مثبت اثر نہیں ہو رہا۔ ٹیکس نیٹ میں لوگوں کو ترغیب دی جائے تاکہ معیشت میں بہتری آسکے۔








