لاہور: ہزاروں سال کی تاریخ اور مغلیہ سلطنت کا مرکز

مصنف اور قسط کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 152
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا بجٹ میں ٹریفک جرمانے بڑھانے کا فیصلہ
پاکستان کے ریلوے اسٹیشنز کا حال
ریلوے ہیڈ کوارٹر کی موجودگی کے سبب، پاکستان کے تمام چھوٹے اور بڑے اسٹیشنوں سے ٹکٹوں کی فروخت یا دیگر ذرائع سے حاصل کی گئی نقد رقوم اور بینک کی رسیدیں کیش بکس کے ذریعے یہاں پہنچتی ہیں۔ اسٹیشن پر اب تقریباً ہر طرح کے جدید اور بین الاقوامی معیار کے مطعم، ٹک شاپس اور بک شاپ کے علاوہ بہترین ویٹنگ روم بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موت کے قریب شخص میں ظاہر ہونے والی خوفناک نشانیاں کیا ہیں؟ لازمی جانئے
مستقبل کی ترقیات
اسٹیشن کو نئے زمانے کی ضروریات کے مطابق مزید توسیع دی جا رہی ہے اور مستقبل میں یہاں ترقی یافتہ ممالک کے ریلوے اسٹیشنوں کی طرح مسافروں کے لیے رہائشی کمرے، آرام دہ انتظار گاہیں، خریداری کے لیے شاپنگ مال، گفٹ شاپ اور دیگر سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مرد آہن فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
لاہور کی خوبصورتی
لاہور، لاہور اے!!
میرے لاہور پر بھی اک نظر کر
تیرا مکہ رہے آباد مولا
شہر لاہور تیری رونقیں دائم آباد
تیری گلیوں کی ہوا کھینچ کے لائی مجھ کو
یہ بھی پڑھیں: کاش ہم قید ہی کر لیتے وہ جاتا لمحہ۔۔۔
شہر لاہور کی تاریخ
لاہور شہر کے بارے میں لکھنے کو اتنا کچھ ہے کہ کئی دفتروں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مختصر الفاظ میں یہ پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے، جس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ تک جا پہنچی ہے۔ لاہور صوبہ پنجاب کا صدر مقام بھی ہے اور یہ ہزاروں سال کی تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال نے این ایف سی ایوارڈ کا فارمولا تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا
ماضی کی حکمرانی
یہ علاقہ کئی بار مفتوح ہوا۔ اکبر نے جب عظیم مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی تو وہ بھی یہی کا ہو رہا، اور اس کے بیٹے جہانگیر نے بھی لاہور سے بیٹھ کر ہندوستان پر حکومت کی۔ سکھوں نے بھی 50 برس تک اس علاقے پر راج کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کمانڈر ترک فضائیہ کی وفد کے ہمراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات
امن اور سکون کا شہر
تاریخ یہ بتاتی ہے کہ مختلف حکمرانوں کے زیر اثر آنے کے باوجود یہ شہر کبھی زیادہ خون خرابے کا شکار نہیں ہوا۔ مقامی لوگ ہمیشہ سے امن اور اطاعت پسند رہے ہیں، اور حملہ آوروں سے صلح صفائی کرکے ان کی حکومتوں کو تسلیم کر لیتے تھے۔
انگریزی راج اور ترقیات
سکھوں سے پنجاب کا قبضہ انگریزوں کے حوالے ہوا، جس کے بعد 1848ء میں انگریزوں نے لاہور میں بڑی شان و شوکت سے قدم رکھا۔ انہوں نے یہاں کئی ترقیاتی کام کیے، جیسے بڑے بڑے تعلیمی ادارے، اسپتال اور دوسری رفاہ عام کی عمارتیں تعمیر کروائیں۔
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔