امید۔۔۔ اندھیروں میں جینے کا ہنر

تحریر: رانابلال یوسف

زندگی کی الجھنیں اور امید

جب زندگی کی ساری الجھنیں ذہن پر بوجھ ڈالنے لگیں، جب خواب سراب بننے لگیں اور دل میں ایک تھکن سی اتارنے لگیں، تب صرف ایک چیز ہے جو انسان کو سنبھالتی ہے، وہ امید ہے۔ اگر زندگی سے امید نکال دی جائے، تو جو کچھ بچتا ہے وہ صرف سانسوں کا بوجھ ہوتا ہے۔ امید وہ اندرونی قوت ہے جو تھکے دل کو سہارا دیتی ہے، ٹوٹے ارادوں کو جوڑتی ہے اور خوابوں کے نیچے دبی زندگی کو پھر سے اٹھاتی ہے، جنہیں وقت نے دفن کر دیا ہو۔ اصل موت وہ نہیں جو سانس روک دے بلکہ وہ ہے جو انسان کے دل سے یقین اور حوصلہ چھین لے، اس کے بعد زندہ جسم بھی خالی سا لگتا ہے۔

تاریخ کا سبق

تاریخ، مذہب، فلسفہ اور روزمرہ کے تجربات ہمیں یہی سکھاتے ہیں کہ جس نے امید کا دامن تھامے رکھا، وہ شکست کے بعد بھی جیتا رہا اور جس نے امید کھو دی، وہ سب کچھ پا کر بھی خالی رہ گیا۔ یہ کالم کامیابی کی گونج میں چھپے اُس خاموش سوال کی گواہی ہے جو وہ شخص اپنے دل سے کرتا ہے جو ہار کر بھی اٹھنے کی ہمت رکھتا ہے۔ وہ ہمت جو صرف ایک ان دیکھی کرن سے جنم لیتی ہے اور وہ کرن ’’امید‘‘ کہلاتی ہے۔

مایوسی کی حقیقت

مایوسی ایک ذہنی بیماری ہے۔ ایسی خاموش دھند جو انسان کی آنکھوں سے منظر چھین لیتی ہے اور دل سے زندگی کی چاہ۔ ڈاکٹر مارٹن سیلگ مین، جو مثبت نفسیات کے بانی مانے جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ مسلسل ناکامی کے بعد انسان ایک نفسیاتی کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے جسے وہ ''learned helplessness'' کہتے ہیں — یعنی انسان یہ سیکھ لیتا ہے کہ کچھ بھی کر لو، کچھ نہیں بدلے گا۔

امید کا جنم

لیکن وہی لمحہ فیصلہ کن ہوتا ہے جب انسان کے اندر ایک چھوٹی سی سوچ جنم لیتی ہے کہ ''شاید سب کچھ ختم نہیں ہوا۔'' یہی خیال امید کی صورت میں جنم لیتا ہے۔ ڈاکٹر چارلس آر سنائیڈر اپنی کتاب The Psychology of Hope میں امید کو ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ عملی مہارت کہتے ہیں، جو 3 عناصر پر مبنی ہوتی ہے: ایک واضح مقصد، اس تک پہنچنے کا راستہ اور اس پر چلنے کی ہمت۔

مثبت خیالات کا اثر

اسی کی توثیق ڈاکٹر جوزف مرفی اپنی کتاب The Power of Your Subconscious Mind میں کرتے ہیں، جہاں وہ لکھتے ہیں کہ جو خیالات ہم بار بار دہراتے ہیں، وہی ہمارا یقین بن جاتے ہیں اور ہمارا یقین ہماری حقیقت۔ جو ہم اپنے لاشعور میں کہتے ہیں، وہی سچ مان لیا جاتا ہے۔

فاتیح لوگوں کی مثالیں

تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے سب کچھ کھو کر بھی ہار نہیں مانی، وہی اصل فاتح کہلائے۔ تھامس ایڈیسن نے ہزار ناکامیوں کے بعد بلب ایجاد کیا، نیلسن منڈیلا نے 27 برس جیل میں گزارے، اور ڈاکٹر وکٹر فرانکل نے کہا کہ ''اگر انسان کو جینے کی کوئی وجہ مل جائے، تو وہ ہر طرح کا ظلم سہہ لیتا ہے۔''

اسلام اور امید

اسلام کا پیغام بھی امید پر قائم ہے۔ قرآن کہتا ہے: ''اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے۔'' اور ایک حدیث میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ''میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔'' حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں کہ ''مصیبتیں انسان کو نہیں توڑتیں، انسان کی سوچ اگر شکست مان لے تو وہی اصل مصیبت ہے۔''

معاشرتی چیلنجز

اگر ہم آج کا معاشرہ دیکھیں تو مایوسی کا ماحول نظر آتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق، 2025 تک پاکستان میں ہر تین میں سے ایک فرد کسی نہ کسی ذہنی بیماری کا شکار ہوگا۔

تعلیمی نظام کی ضرورت

پاکستان کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ اپنی تعلیمی سمت کا ازسرِ نو جائزہ لے۔ ایک ایسا نصاب درکار ہے جو نوجوانوں میں یہ احساس پیدا کرے کہ ہر ناکامی، ایک نئے امکان کا دروازہ ہو سکتی ہے۔

حوصلہ افزائی کی ضرورت

اگر آج آپ دل کی گہرائی میں تھکن محسوس کریں تو آئینے میں جھانک کر خود سے کہیں: ''میں تمہارے ساتھ ہوں۔'' ہر سکول میں ''حوصلے کا دن'' منایا جائے۔ ہمیں عمل کرنا ہوگا، امید کو زندہ رکھنا ہوگا۔

اختتام

سب کچھ ختم نہیں ہوا۔ امید اب بھی زندہ ہے، اُن لوگوں میں جو ہر روز ہارتے ہیں مگر اگلے دن پھر جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...